بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آفس میں ساتھ کام کرنے والی کو بہن کہنا


سوال

آفس  میں  ساتھ  کام  کرنے والی ایک عورت جوکہ رشتہ دار نہیں، اس کے  ساتھ  بہن  بھائی  کا رشتہ رکھنا، قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کریں!

جواب

سگے  بہن بھائی وہ ہوتے  ہیں جو ایک مرد وعورت سے پیدا  ہوں،  اور  ان کا باہم نکاح حرام ہے، اسی طرح ماں یا باپ شریک بہن بھائی یا رضاعی بہن بھائیوں کا باہم نکاح حرام ہے۔اجنبی عورت کو بہن  کہنا بے عقلی کی بات  ہے۔  نیز غیر محارم سے اختلاط گناہ ہونے کے ساتھ کئی مفاسد پرمشتمل ہے، اس میں بدنگاہی بھی ہے، بلا ضرور ت بات کرنا بھی گناہ ہے اور یہی تعلقات آگے چل کر نہ صرف کسی بڑے گناہ کا پیش خیمہ بنتے ہیں، بلکہ خاندانی رسوائی کا بھی سبب بنتے ہیں۔

خلاصہ یہ کہ آفس میں ساتھ کام کرنے والی کو بہن کہنا  قطعاً درست نہیں، محض زبانی بات کر لینے سے کوئی بھائی بہن نہیں بن جاتا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں