بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آفس کی مسجد میں جمعہ کا قیام


سوال

میں سرکاری ملازم ہوں بطور امام، (OGDCL) میں،  وہاں پر ظہر اور عصر کی نماز میری امامت میں باجماعت ادا ہوتی  ہے؛ کیوں کہ  دفتری اوقات میں یہی دو نماز ادا ہو سکتی ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ ہمارے دفتر میں OGDCL ملازمین کے علاوہ کسی اور کو آنے کی اجازت نہیں ہے اور اگر کوئی آتا ہے تو وہ باقاعدہ طور پر اجازت نامہ لے کر داخل ہوتا ہے، اس صورت میں آفس کی مسجد  میں جمعہ کی نماز ادا ہو سکتی ہے کہ نہیں؟

جواب

جمعہ  قائم کرنے کی دیگر شرائط میں سے ایک شرط اذنِ عام (یعنی ہر کسی کو جمعہ کی نماز کے لیے  وہاں آنے کی مکمل اجازت ہو، کسی کو جمعہ کی نماز کے لیے آنے سے روکا نہ جاتا ہو) ہو۔ پس  صورت مسئولہ  میں اگر مذکورہ  آفس کی مسجد میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے آنے کی سب کو اجازت ہو ، البتہ  انتظامی امور  اور املاک کی حفاظت کی غرض سے   اجازت کے بغیر عام داخلہ بند ہو ، تو  مذکورہ آفس کی مسجد میں جمعہ ادا کرنا صحیح ہوگا۔ لیکن اگر  نماز کی ادائیگی کے لیے آنے کی ہی  اجازت  نہ ہو  تو پھر   اذنِ عام کی شرط کے  نہ پائے جانے کی وجہ سے جمعہ کا قیام درست نہ ہوگا۔

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها: الإذن العام) و هو أن تفتح أبواب الجامع فيؤذن للناس كافةً حتى أن جماعة لو اجتمعوا في الجامع و أغلقوا أبواب المسجد على أنفسهم و جمعوا لم يجز، و كذلك السلطان إذا أراد أن يجمع بحشمه في داره فإن فتح باب الدار و أذن إذنًا عامًّا جازت صلاته شهدها العامة أو لم يشهدوها، كذا في المحيط."

(کتاب الصلاۃ، الباب السادس عشر في صلاة الجمعة، ج:1، صفحہ: 148، ط:  رشيدية) 

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں