ہم ایک آفس کو خرید رہے ہیں جو پہلے finance company والوں نے کرائے پر لیا ہوا ہے اور حال یہ ہے کہ کمپنی والوں نے گزشتہ اکیس ماہ کا کرایہ سابقہ مالک کو ادا نہیں کیا۔
اب اگر ہم آفس خرید لیتے ہیں تو کیا ہمارے لئے کمپنی والوں سے گزشتہ اکیس ماہ کا کرایہ لینا جائز ہے یا نہیں؟جبکہ ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ کمپنی والے سود کا کام کرتے ہیں یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ آفس کی خریداری سے پہلے کے مہینوں کے کرایہ کا حقدار چونکہ فروخت کنندہ ہے، لہذا خریداری کے بعد سابقہ مالک کے کرایہ دار سے سابقہ مہینوں کا کرایہ وصول کرنے کا حق شرعًا سائل کو نہیں، مذکورہ آفس کی فروختگی کے بعد بھی سابقہ مہینوں کے کرایہ کی وصولیابی کا حق شرعا پہلے مالک کو ہی ہوگا، تاہم آفس کی خریداری اور قبضہ حاصل کرنےکے بعد سائل کے لیے مذکورہ آفس کسی ایسے ادارہ کو کرایہ پر دینا جائز نہیں جو سودی لین دین کرتا ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100327
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن