میں نے جن کو اپنا گھر فروخت کیا ہے انہوں نے ابھی تک مجھے اصل رقم کا صرف 30% دیا ہے،اور 70% دینا باقی ہے، اس کے باوجود انہوں نے کسی اور سے زیادہ رقم کے عوض میرے گھر کا سودا کر دیا ہے، کیا خریدار کا ایسا کرنا شرعی طور پر جائز ہے؟ اوراس سے حاصل ہونے والا منافع خریدار پر حلال ہے؟
ادھار پر گھر خریدنے کے بعد قیمت کی ادائیگی سے پہلے خریدار کے لیے آگے نفع کے ساتھ بیچنا جائز ہے، اس میں شرعًا کوئی ممانعت نہیں ہے،البتہ اس پر قیمت کی بقیہ رقم ادا کر دینا لازم ہے۔
ہدایہ میں ہے:
"ويجوز بيع العقار قبل القبض عند أبي حنيفة وأبي يوسف رحمه الله."
(كتاب البيوع،باب المرابحة والتولية،فصل ومن اشترى شيئا مما ينقل ويحول لم يجز له بيعه حتى يقبضه، ج:3، ص:59، ط:دار احياء التراث العربي بيروت لبنان)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501101002
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن