بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

Octafx کے ذریعہ کمانا


سوال

OctaFX ایک موبائل ایپ ہے اس سے پیسے کمانا جائز ہے کہ نا جائز ؟ یا اسی طرح اور بھی بہت سی ایپس ہیں ان سے بھی پیسے کمانا جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

 Octafx کے ذریعے جو آن لائن ٹریڈنگ کی جاتی ہے، اس میں ٹریڈنگ کے لیے  اکاؤنٹ میں پیسے جمع کر کے اسے آن لائن کرنسی یا الیکٹرانک منی میں تبدیل کر کے کرنسی کی خرید و فروخت کرتے ہیں، اس کے ذریعے پیسے کمانا درج ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے:

(1)  کرنسی کی بیع شرعاً "بیعِ صرف" ہے، جس  میں بدلین پر مجلس میں قبضہ ضروری ہے جب کہ دونوں جانب سے یا کسی ایک جانب سے ادھار ناجائز ہے، لہذا ہر ایسا معاملہ جس میں کرنسی کی خرید و فروخت ادھار ہوتی ہے، یا نقد ہوتی ہے مگر عقد کے دونوں فریق  یا کوئی ایک فریق اپنے حق پر قبضہ نہیں کرتا وہ معاملہ   تقابض نہ پائے جانے کی وجہ سے  فاسد ہو گا اور نفع حلال نہ ہوگا۔

(2)  مسلّمہ اصول ہے کہ بیع شرطِ فاسد  سے فاسد ہو جاتی ہے، ان پلیٹ فارم کے ذریعے بڑے پیمانے پر فاریکس ٹریڈنگ ہوتی ہے، "فاریکس" کے کاروبار میں شروطِ فاسدہ بھی لگائی جاتی ہیں، مثلاً swaps (بیع بشرط الاقالہ) میں یہ شرط لگانا کہ ایک مقررہ مدت کے بعد بیع کو  ختم کیا جائے گا، حال آں کہ بیع تام ہو جانے بعد لازم ہوجاتی ہے اور جانبین کا اختیار ختم ہو جاتا ہے۔ 

(3)  نیز Options میں خریدار کو یہ حق دینا کہ وہ اپنی بیع کو  سامنے والے فریق کی رضا مندی کے بغیر بھی "اقالہ" کرسکتا ہے۔ یہ بھی شرطِ فاسد ہے، کیوں کہ "اقالہ" میں جانبین کی رضامندی شرط  ہوتی ہے۔

(4)  اس میں فیوچر سیل بھی ناجائز ہے؛ کیوں کہ  بیع  کا فوری ہوناضروری ہے،مستقبل کی تاریخ پر خریدوفروخت ناجائز ہے۔

(5)   اس  طریقہ کاروبار میں ایک قباحت "بیع قبل القبض" کی بھی ہے؛ کیوں کہ ستر، اسی فیصد لوگ اس مارکیٹ میں خریداری محض کرنسی ریٹ کے اتار چڑھاؤ کے ذریعہ نفع حاصل کرنے کےلیے کرتے ہیں، ان کا مقصد کرنسی حاصل کرنا نہیں ہوتا؛ لہذا اکثر خریدارکرنسی کا قبضہ حاصل نہیں کرتے اور آگے بیچ دیتے ہیں۔

یہ خرابیاں جس ایپ میں بھی پائی جائیں گی، اس سے کمائی کرنا ناجائز ہوگا۔

شعب الایمان میں ہے:

" عن سعيد بن عمير الأنصاري، قال: سئل رسول الله صلّى الله عليه وسلم أي الكسب أطيب؟ قال: " عمل الرجل بيده، وكلّ بيع مبرور ".

( الفصل الثاني في ذكر أثار وأخبار وردت في ذكر الله عز وجل،فصل في عذاب القبر،التوكل بالله عزوجل والتسليم لأمره تعالي فى كل شيئ،2/ 434، ط: مكتبة الرشد)

ترجمہ:آپ ﷺ سے پوچھا گیا  کہ سب سے پاکیزہ کمائی کو ن سی ہے؟تو آپ ﷺنے فرمایا کہ  آدمی کا  خود  اپنے ہاتھ سے محنت کرنا اور ہر جائز اور مقبول بیع۔

فتاوی شامی میں ہے :

"هي لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية."

(كتاب الإجارة ،6/ 4،ط: سعيد) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409101342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں