بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ابال لیے گئے دودھ سے ملائی اتار کر اسے کچے دودھ والے ریٹ پربیچنا


سوال

میری دودھ اور دہی کی دکان ہے، علاقہ کی باقی دکانوں کی بہ نسبت دودھ اور دہی خالص ہوتا ہے اور عوام اسی وجہ سے زیادہ تر ہمارے پاس ہی آتی ہے ،باقی دکانوں پر دودھ ملاوٹ والا یا ایسا دودھ ہوتا ہے کہ اس کی بالکل ہی کریم نکال لی گئی ہوتی ہے، پوچھنا یہ ہے کہ کچا دودھ تو ہم جیسے آتا ہے ویسے بیچ دیتے ہیں ،لیکن ابال لیے گئے دودھ سے ملائی اتار کر اسے کچے دودھ والے ریٹ پر ہی بیچتے ہیں،اس میں لکڑی کا خرچ بھی آتا ہےاور عوام کو بھی معلوم ہے، کہ ابال لیے گئے دودھ سے ملائی اتاری ہوئی ہوتی ہے، کیا اس طرح دودھ بیچنا ہمارے لیے جائز ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں تو اس کی جائز صورت بتا دیں۔

جواب

 اگرعرف میں ابال لیے گئے دودھ سے ملائی اتار   کربیچا جاتا ہو ،اور خریدارکو یہ بات معلوم بھی ہو،تو    جائز ہے ، البتہ اگر عام طور پرملائی کو نہ اتارا جاتا ہو اور بیچتے وقت خریدار  کو اس کا علم بھی نہ ہو تو یہ دھوکہ ہونے کی بنا پر جائز نہ ہوگا ، لہذاصورت ِمسئولہ میں گا ہگ کو پہلے سے معلوم ہونےکی بناء پر مذکورہ معاملہ کرنا جائز ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لا يحل ‌كتمان العيب ‌في ‌مبيع أو ثمن؛ لأن الغش حرام ."

وفیہ ایضاً:

" (قوله؛ لأن الغش حرام) ذكر في البحر أو الباب بعد ذلك عن البزازية عن الفتاوى: إذا باع سلعة معيبة، عليه البيان ."

( کتاب البیوع، باب خیار العیب، مطلب في البيع بشرط البراءة من كل عيب، 47/5، ط: سعید )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں