میں انڈیا سے تعلق رکھتا ہوں، حضرت ہمارے انڈیا میں عصر ی تعلیم کے بہت سے ادارے موجود ہیں، ان میں سے ایک ادارہ (شاہین گروپ آف انسٹیٹوٹ کرناٹک ) ہےجس میں غیر مخلوط تعلیمی نظام ہے، اور جس طرح اسلامی مدرسۃ البنات میں پردے وغیرہ کا غایت درجہ اہتمام کیا جاتا ہے اسی طرح مذکورہ انسٹیٹوٹ کا بھی حال ہے، تو دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا میں اپنی بہن کو میڈیکل (ڈاکٹری)کی تعلیم حاصل کر نے کے لیے مذکورہ کالج میں بھیج سکتا ہوں ؟ استفسار کی وجہ در اصل یہ بنی کہ محلے میں کچھ علماء بول رہے ہیں کہ عورتوں کو میڈیکل لائن میں جانے کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔
صورتِ مسئولہ میں سائل اپنی بہن کو با پردہ میڈیکل کی تعلیم دلوا سکتے ہیں؛ اس لیے کہ فی زمانہ عورتوں کے لیے میڈیکل کی تعلیم کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، بہت سی ایسی بیماریاں ہیں جن کے علاج کے لیے اگر عورتیں معالج نہ ہوں تو پردہ دار عورتوں کو مردوں کے سامنے بے پردگی کی نوبت آجاتی ہے، لہٰذا خواتین اگر شرعی طور پر باپردہ رہ کر ضروری ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کریں تو شرعًا جائز ہے، بلکہ خواتین ڈاکٹر مسلمان عورتوں کی ایک اہم ضرورت ہے، اس لیے اگر کوئی خاتون نیک نیتی کے ساتھ علمِ طب سیکھتی ہے تویہ اس کے لیے باعثِ اجر بھی ہے۔
فتاوی ٰ ہندیہ میں ہے:
"امرأة أصابتها قرحة في موضع لا يحل للرجل أن ينظر إليه لا يحل أن ينظر إليها لكن تعلم امرأة تداويها، فإن لم يجدوا امرأة تداويها، ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت وخيف عليها البلاء أو الوجع أو الهلاك، فإنه يستر منها كل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم يداويها الرجل ويغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بين ذوات المحارم وغيرهن؛ لأن النظر إلى العورة لا يحل بسبب المحرمية، كذا في فتاوى قاضي خان."
(کتاب الکراھیة، الباب الثامن فيما يحل للرجل النظر إليه وما لا يحل له، 5/ 407، ط:دار الكتب العلمية بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144511101542
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن