بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نائیلون کی جرابوں پر مسح کرنےوالے امام کی اقتدا کا حکم


سوال

میرے آفس میں تقریباً۹۰٪فیصد آدمی کپڑے یا نائیلون کے موزوں جرابوں پر مسح کرتے ہیں۔میرا منیجر جو کہ عرب ہے وہ نماز پڑھاتا ہے وہ بھی ایسا ہی کرتا ہے، مصلحت کی وجہ سے میں جماعت میں شامل ہو جاتا ہوں۔ اور انفرادی فرض نماز کی نیت کرکے نماز شروع کرتا ہوں اور جماعت والوں کے ساتھ رکوع اور سجود کرتا ہوں اور نماز میں وہ ساری باتوں کا خیال رکھتا ہوں جو انفرادی نماز پڑھنے والوں کو کرنا چاہئے۔مثلاً سورہ فاتحہ اور سورت ملانا ، سمع اللہ کہنا اورتین سبحان اللہ کی مقدار سےزیادہ خاموش نہ رہنا۔کیا میرا یہ عمل صحیح ہے ؟اگر نہیں تو میں نماز کیسے پڑھوں ؟اور کیا مجھے ان نمازوں کی قضاء پڑھنی پڑھے گی جو میں نے مذکورہ بالا طریقے سے پڑھی ہے ؟ان لوگوں کی نمازوں کا کیا حکم ہے ؟

جواب

آپ کا عمل شرعاً درست نہیں کیونکہ امامت و اقتداء کے علاوہ ایک نمازی کا دوسرے نمازی یا غیر نمازی کا تابع بننا شرعاً مشروع نہیں ہے ، ایسے عمل کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ نماز کراہت تحریمی کے ساتھ مکروہ ہو جائے گی ۔ البتہ آپ یہ کرسکتے ہیں کہ مطلوبہ مصلحت کے پیش نظر منیجر صاحب کے پیچھے صف میں کھڑے ہو جائیں ،نمازیوں کی مشابہت اختیار کرلیں یعنی جس طرح باقی نمازی کرتے ہیں ،اسی طرح آپ بھی کرتے رہیں گے مگر آپ کی نیت نماز کی نہیں ہوگی صرف ذکر اذکار،تسبیحات پڑھتے رہیں یا تلاوت کرتے رہیں ،اس عمل سے فارغ ہونے کے بعد اپنی نماز الگ پڑھ لیں یا پہلے پڑھ لیں اور پھر مذکورہ اما م کے پیچھے کھڑے ہوجائیں ۔ تاہم جو نمازیں پہلے اس طریقے پر پڑھ چکے ہیں ان کی قضاء لازم نہیں ہوگی ،دیگر لوگوں کی نمازوں پر آپ کی نماز کی وجہ سے کوئی اثر نہیں پڑتا البتہ خود ان کے اپنے عمل کی وجہ سے ان کی نماز شرعاًدرست نہیں بالخصوص اس نماز میں جو حنفی نمازی شریک ہو تے رہے ہیں ان کی نمازیں ادا نہیں ہوئیں کیونکہ مذکور ہ اما م کے جرابوں پر مسح کی وجہ سےان کا وضوء مکمل نہیں تھا ۔


فتوی نمبر : 143101200055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں