بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیاز فاتحہ دینے کا حکم


سوال

نیاز فاتحہ کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں نیاز فاتحہ دینے کا مروّجہ طریقہ کار (یعنی کچھ پکا  کر اس پر فاتحہ وغیرہ پڑھ کر دم کرنا)  آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ/ تابعین/ تبع تابعین سے ثابت نہیں ہے، لہذا مروّجہ طریقہ سے نیاز فاتحہ دینا شرعاً جائز نہیں ہے، البتہ اگر مروّجہ طریقہ کے بغیر کچھ پکا کر مرحومین کے لئے اس کا ثواب بخشا جائے تو درست ہے۔

مجموعۃ الفتاوی میں ہے:

"ایں طور مخصوص (یعنی فاتحہ مروجہ کہ طعام رارو برو نہادہ دست برداشتہ چیزی خواندن) نہ درزمان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بود ونہ درزمان خلفا بلکہ وجود آن در قرون ثلثہ مشہود لہا بالخیر اند منقول نہ نشدہ...  واین راضروری دانستن مذموم است".

(مجموعۃ الفتاویٰ علی ھامش خلاصۃ الفتاویٰ،  ج:1، ص:195،  ط: امجد اکیڈمی لاہور)

بدئع الصنائع في ترتيب الشرائع ميں ہے:

"من ‌صام ‌أو ‌صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات أو الأحياء جاز ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة وقد صح عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه ضحى بكبشين أملحين: أحدهما: عن نفسه، والآخر: عن أمته ممن آمن بوحدانية الله تعالى وبرسالته صلى الله عليه وسلم."

(كتاب الحج، فصل نبات الحرم، ج:2، ص:212، ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں