بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیا کاروبار شروع کرنے کا شرعی طریقہ اور رزق میں برکت کے لیے وظیفہ


سوال

میری ماہانہ آمدن کم ہے اس لیے کوئی اپنا چھوٹا سا کاروبار کرنا چاہتا ہوں، برائے مہربانی نیا کاروبار شروع کرنے کا شرعی طریقہ بتا دیں اور وظیفہ بھی، اور میرے لیے دعا فرمائیں کہ اللہ میری تنگ دستی ختم فرمائے اور میرے زرق میں اضافہ اور برکت عطا فرمائے۔

جواب

نیا کاروبار شروع کرنے سے پہلے اس کاروبار کے جائز اور ناجائز ہونے کے مسائل مستند علما ءاورمفتیان کرام سے پوچھ لیں ،کیونکہ کاروبار میں برکت اسی صورت میں ہوسکتی ہے جب اس میں لگایا گیا مال حلال ہو، متعلقہ شرعی احکام کی پاسداری کی جاتی ہو اور کاروبار کسی شرعی حکم کی بجا آوری میں خلل انداز نہ ہو،نیزکاروبار میں ترقی کے لیے یہ ضروری ہے کہ ناپ تول میں کمی نہ کی جائے، دھوکہ، فراڈ اور ملاوٹ نہ کی جائے۔ یعنی کاروبار کے حوالے سے اسلامی تعلیمات اور اصول و ضوابط سے مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔ اور مکمل دیانتداری سے کاروبار کیاجائے۔ استخارہ کر کے نیا کاروبار شروع کریں ان شاء اللہ بہتری ہوگی ۔  پانچوں نمازیں مسجد میں باجماعت ادائیگی کا اہتمام کریں، اس لیے کہ نماز کے اہتمام کے ساتھ وسعتِ رزق کا وعدہ ہے،مالی حالات کی  بہتری کے لیے  ہر نماز کے بعد دعا اور  نماز مغرب کے بعد سورۂ واقعہ کامعمول بنائیں ۔صبح کام کا آغاز کرنے سے پہلےسورۂ یاسین شریف  پڑھ لیا کریں۔ 

کاروبار میں برکت کےلئے درج ذیل دعائیں بھی  پڑھتے رہاکریں۔

1:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي."

ترجمہ:’’اے الله !میرے گناه بخش دیجیے، اور میرے گھر میں وسعت اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔‘‘

2:"اللٰهم إني أسألُكَ علمًا نافعًا ورزقًا واسعًا و شفاء من كل داء."

ترجمہ: ’’اے الله میں آپ سے نفع بخش علم ، کشاده رزق اور ہر بیماری سے شفا کا سوال کرتا ہوں۔‘‘

3:"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِیْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."

ترجمہ: ’’اے اللہ! مجھے حلال مال کے ذریعہ حرام سے بے نیاز کر دے (یعنی مجھے حلال رزق عطا فرما تاکہ اس کی وجہ سے حرام مال سے بے نیاز ہو جاؤں اور اپنے فضل و کرم کے ذریعہ اپنے ماسوا سے مجھے مستغنی کر دے۔‘‘

 حوالہ جات  درج ذیل ہیں :

قرآن کریم میں ہے:

"وَاْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا  ۭ لَا نَسْــَٔــلُكَ رِزْقًا  ۭ نَحْنُ نَرْزُقُكَ  ۭ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوٰى" (سورہ طٰہ: ١٣٢)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

2177 -" وعن عطاء بن أبي رباح قال: بلغني أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: " «من قرأ " يس " في صدر النهار تمت حوائجه» " رواه الدارمي مرسلا........ (قال: بلغني أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: " من قرأ يس ") بالسكون وقيل بالفتح (في صدر النهار) ، أي أوله (قضيت حوائجه) ، أي دينية ودنيوية أو آخرة أو مطلقا وهو الأظهر (رواه الدارمي مرسلا)."

( كتاب فضائل القرآن ،4/ 1491،ط:دار الفكر)

سنن الترمذي میں ہے:

"عن علي، أن مكاتبا جاءه فقال: إني قد عجزت عن مكاتبتي فأعني، قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه وسلم لو كان عليك مثل جبل صير دينا أداه الله عنك، قال: " قل: اللهم ‌اكفني ‌بحلالك ‌عن ‌حرامك، وأغنني بفضلك عمن سواك ."

(أبواب الدعوات ،5/ 560 ۔ط:شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي)

السنن الكبرى  میں ہے:

"قال أبو موسى: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وتوضأ، فسمعته يدعو يقول: اللهم اغفر لي ذنبي، ‌ووسع ‌لي في داري، وبارك لي في رزقي ، قال: فقلت: يا نبي الله، لقد سمعتك تدعو بكذا وكذا قال: «وهل تركن من شيء؟."

 (كتاب عمل اليوم والليلة،ما يقول إذا توضأ،9/ 36،ط:مؤسسة الرسالة)

علامہ جمال الدین زیلعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"الحديث الحادي عشر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال (من قرأ سورة الواقعة في كل ليله لم تصبه فاقة أبدا).

قلت: رواه البيهقي في شعب الإيمان في الباب التاسع عشر من حديث الحجاج ابن منهال ثنا السدي بن يحيى الشيباني أبو الهيثم عن شجاع عن أبي فاطمة أن عثمان بن عفان عاد ابن مسعود في مرضه فقال  ما تشتكي قال ذنوبي قال فما تشتهي قال وجه ربي قال ألا ندعو لك طبيبا قال الطبيب أمرضني قال ألا آمر لك بعطائك قال منحتنيه قبل اليوم فلا حاجة لي فيه قال تدعه لأهلك وعيالك قال إني علمتهم شيئا إذا قالوه لم يفتقروا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول (من قرأ الواقعة كل ليلة لم يفتقر)۔انتهى ۔قال البيهقي : تفرد به شجاع هذا هكذا رواه الحجاج بن منهال فقال فيه عن أبي فاطمة وخالفه ابن وهب وعباس بن الفضل البصري ويزيد بن أبي حكيم فرووه عن السدي بن يحيى عن شجاع عن أبي ظبية عن ابن مسعود هكذا قالوه بنقطة فوق الطاء ثم رواه بأسانيدهم الثلاثة كذلك أن النبي صلى الله عليه وسلم قال (من قرأ سورة الواقعة لم تصبه فاقة أبدا) وكان ابن مسعود بأمر بناته يقرأن بها في كل ليلة . انتهى."

(تخريج أحاديث الكشاف، (3/ 411)ط:دارابن خزيمة،الرياض)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں