بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نقصان اور خسارہ اٹھانے کی ضمانت کاحکم


سوال

 ایک آدمی نےدوسرے آدمی سے کہاکہ :"آپ کسی دوسرے آدمی سے جائزطریقے سے سوداکرکے پیسے حاصل کرلیں، تومیں آپ کےلیے ویزہ نکلواکر وہ آپ پربیچ دوں گا ،اگر میں نےآپ پر ویزہ نہیں بیچاتوآپ کےاس سودے میں (جو کسی دوسرے شخص سے ہوجائے)آپ کوجونقصان ہوگا،اُس کامیں ضامن ہوں  گا،وہ میں دوں گا "،اب انہوں نے ویزہ نہیں دیا ،توکیا ویزہ نہ دینے والےسے وہ نقصان لے سکتاہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ویزہ نہ دینے والے شخص کادوسرے شخص کو یہ کہناکہ:" اگر میں نے آپ کوویزہ نہیں دیاتو آپ کے اِس سودے میں (جوکسی دوسرے شخص سے ہوجائے)آپ کوجونقصان ہو گا،اُس کامیں آپ کے لیے ضامن ہوں  گا"،یہ ضمان بالخسران (خسارہ اور نقصان اٹھانے کی ضمانت)ہے ،جو کہ باطل ہے،اس لیے اس کاکوئی اعتبار نہیں ،لہٰذا ویزہ نہ دینے والے شخص پر ویزہ نہ دینے کی صورت میں کوئی ضمان نہیں آئےگا۔

البنایہ شرح الہدایہ میں ہے:

"الضمان بالخسران فاسد، لأن الخسران ليس بمضمون على أحد ،لأن الكفالة والضمان إنما يصح بما هو مضمون فلا يصح ضمانه،كما قال لآخر: بائع في هذا السوق على أن كل وضيعة وخسران يصيبك فأنا ضامن به لك كان باطلا."

(كتاب الكفالة ،462/8، ط: دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100877

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں