بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نقصان کا ضمان نقصان کرنے والے پر ہوگا


سوال

مسئلہ یہ ہے کہ زید نے بکر سے تین چار سال قبل دو عدد   دکا نیں( جن کی ملکیت پر خالد کا بکر کے خلاف دعوی تھا) خریدیں اور خریدنے کے بعد بکر نے مذکورہ دکانیں  باقاعدہ زید کے  نام پر انتقال کر وائیں ، لیکن خریدتے وقت سے لے کر  11 دسمبر 2012ء تک بکر نے زید کو یہ بات نہیں بتائی کہ ان دکانوں کی ملکیت پر خالد کا اس کے خلاف دعویٰ ہے اور نہ سودا سے قبل اور نہ سودا کے بعد سے لے کر چھ دسمبر 2021ء تک خالد کے اس دعوی کا علم تھا اور نہ ہی خالدنے سودا ہونے کے وقت  سے لے کر آج تک زید کو  خالد کے مذکورہ دعوی کے متعلق بتایا اور نہ ہی کرایہ دار کو  بتایا اور نہ خود کرایہ دار کو اس بارے میں کوئی علم تھا ۔  خریدنے کے بعد زید نے مذکورہ دکانوں میں سے ایک دوکان عمر اور دوسری دکان دیگر اشخاص کو کرایہ پر دے دی،  جن میں عمر اور دیگر اشخاص چار پانچ سال سے کاروبار کر رہے ہیں ،  تقریبا آٹھ دسمبر 2021ء کو خالد نے عمر کو فون پر دھمکی دی کہ اس دکان پر میرا  بکر کے خلاف دعویٰ ہے ؛  اس لئے ان کو خالی کر دو ورنہ میں تم کو مالی و جانی نقصان پہنچاؤں  گا ،  اس کے بعد عمر نے زید کو بذریعہ فون خالد کی دھمکی کے متعلق بتایا تو زید نے فون پر بتایا کہ میں علاقہ سے چھ سو کلومیٹر دور سرکاری ڈیوٹی پر ہوں، ایک ہفتہ کے بعد چھٹی لے کر آؤں گا تو اس کے متعلق مشورہ  کریں گے ،  مگر زید کے علاقہ میں آنے سے قبل 11دسمبر 2021ء  کو خالد نے رات کو چار بجے آکر عمر کی زیرِ کرایہ  دوکان کو آگ لگا دی ، جس سے دکان میں موجود عمر کا گار منٹ کا سارا سامان مکمل طور پر جل گیا اور دکان کی تعمیر کو بھی خاصا نقصان پہنچنے کے ساتھ دکان کی قیمت بھی کم ہونے لگی تو زید نے بکر سے مطالبہ کیا کہ آپ نے سودا کے وقت سے لے کر دکان چلانے تک مجھے خالد کے دعوی کے متعلق کیوں نہیں بتایا؟ تمہاری وجہ سے  خالد نے میری دکان جلائی اور تمہاری وجہ سے دکان کو نقصان پہنچنے کے ساتھ دکان کی مارکیٹ ویلیو بھی کم ہو گئی اور تمہاری وجہ سے کرایہ دار کا بھی نقصان ہو گیا ؛  لہذا یا تو خالد سے کلیئر کروا دو یا  دکانوں کی قیمت ادا کر دو۔

اب سوال یہ ہے کہ :

1۔زید کا بکراور خالد پر کوئی حق بنتا ہے یا نہیں؟ اگر بنتا ہے تو کیا شرعی حق بنتا ہے؟ اور کیا  مذکورہ مطالبہ شرعی طور پر درست ہے؟

2۔عمر کے نقصان کا شرعی طور پر کون ذمہ دار ہے؟عمر  اپنے نقصان کا خود ذمہ دار ہے یا عمر اپنے نقصان کا مطالبہ زید، بکر اور  خالد میں  سے کسی سے کر سکتا ہے؟

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں خالد کو  بکر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا  تو حق تھا ، لیکن دکان جلانے کا حق نہیں تھا ؛ لہذااس کے دکان جلانے کی  وجہ سے زید کا جتنا نقصان ہوا ، اس کا ضمان خالد پر لازم ہے۔اور بکر    مذکورہ دکان میں اپنی ملکیت ثابت  کرنے کاپابند ہے  ، اگر بکر مذکورہ دکان میں  اپنی ملکیت ثابت کر دیتا ہے تو  وہ آزاد ہو جائے گا اور زید کے لیے بکر سے کسی قسم کے مطالبے کا حق نہیں ہوگا ، لیکن اگر بکر اپنی ملکیت ثابت نہیں کر سکا تو ایسی صورت میں زید کے لیے بکر سے یہ مطالبہ کرنا درست ہوگا کہ یا تو خالد سےد کانیں  کلیئر کروا کر دو یا  میرے پیسے واپس کرو۔

2۔عمر کے نقصان کا ضامن خالد ہے ، جس نے  آگ لگا کر دکان  جلا ئی ہے ، جس کی وجہ سے دکان میں موجود عمر کا سامان جل کر راکھ ہو گیا ہے ۔

فتح القدير  میں ہے  :

"الأصل أن الاستحقاق إذا ورد على ملك البائع الكائن من الأصل يرجع عليه........

ولو أحب البائع أن يأمن غائلة الرد بالاستحقاق فأبرأه المشتري من ضمان الاستحقاق قائلا لا أرجع بالثمن إن ظهر الاستحقاق فظهر كان له الرجوع ولا يعمل ما قاله لأن الإبراء لا يصح تعليقه بالشرط۔"

(كتاب البيوع ، باب الاستحقاق : 7 / 49  ، 51 ،  ط : شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي وأولاده بمصر)

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق میں ہے   :

"أجمعوا أنه لو ‌استهلك ‌مال ‌الغير من غير أن يكون وديعة عنده ضمن للحال۔"

(كتاب الديات ، باب غصب العبد والمدبر والصبي والجناية في ذلك : 6 / 168 ، ط : المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100788

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں