بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نوکر کو یہ کہنا کہ اگر تم نوکری چھوڑوگے تو مرتد کہلاؤگے


سوال

مرتد ایک خاص معنی کے لیے استعمال ہوا ہے، کیا اگرکوئی شخص اس لفظ کواپنے ماتحت کام کرنے والوں کے لئے استعمال کرے کہ اگر تم یہ نوکری چھوڑ کر جاؤ گے تو مرتد کہلاؤ گے، توایسا کہنا  درست ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت کی اصطلاح میں مرتد اُس شخص کو کہا جاتا ہے کہ جو مذہبِ اسلام کو چھوڑکر دوسرے مذہب کو اختیار کرلے یا توحید و رسالت کا انکار کر بیٹھے یا ضروریاتِ دین سے منکر ہوجائے یا ایسے عقائد وافعال کو اختیار کرے کہ جو انکارِ قرآن اور انکارِ رسالت کے ہم معنی ہوں، نوکری چھوڑنے والا ملازم مرتد نہیں کہلاتا، لہٰذا مذکورہ شخص کا اپنے ماتحت نوکروں کو یہ کہنا کہ اگر تم یہ نوکری چھوڑ  کر جاؤ گے تو مرتد کہلاؤ گے درست نہیں۔

اکفار الملحدین فی ضروریات الدین میں ہے:

"قال: التفتازاني في "مقاصد الطالبين في أصول الدين": الكافر إن أظهر الإيمان خص باسم "المنافق"، وإن كفر بعد الإسلام "فبالمرتد" ..... وقال في شرحه: قد ظهر أن: "الكافر" اسم لمن لا إيمان له: فإن أظهر الإيمان خص باسم المنافق، وإن طرأ كفره بعد الإسلام خص باسم المرتد، لرجوعه عن الإسلام."

(تفسير الزندقة والإلحاد والباطنية، ص: 13، ط: المجلس العلمي، باكستان)

بدائع الصنائع میں ہے:

"أما ركنها، فهو إجراء كلمة الكفر على اللسان بعد وجود الإيمان، إذ الردة عبارة عن الرجوع عن الإيمان، فالرجوع عن الإيمان يسمى ردة في عرف الشرع."

(كتاب السير، فصل في بيان أحكام المرتدين، 134/7، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"المرتد عرفا هو الراجع عن دين الإسلام كذا في النهر الفائق."

(كتاب السير، الباب التاسع في أحكام المرتدين، 253/2، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101144

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں