بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نوحہ کے طرز پر نعت پڑھنے کا حکم


سوال

نوحہ کے طرز پر اگر کوئی نعت خواں نعت پڑھتا ہے تو کیا یہ درست ہوگا؟

جواب

واضح رہےکہ نعت یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم   کی تعریف کرنا ،ان کے اوصاف حمیدہ کا بیان کرنا،حسن وجمال بیان کرنا یاآپ سے محبت وعقیدت کا اظہار کرنا   جائز طریقہ سے یعنی جس کا مضمون خلاف شرع نہ ہو، اس میں غلو بھی نہ ہو، اور موسیقی کے طرز پر بھی نہ ہو،پڑھنا نہ صرف ایک جا ئز عمل ہے،  بلکہ کارِ  ثواب  اور   سرمایہ آخرت  بھی ہے ،  البتہ نعت  کو گانوں کے طرز پر پڑھنا ،اور  اس  کے  ساتھ ساز  اور  موسیقی کو شامل کرنا  تعلیماتِ نبویہ  صلی اللہ علیہ وسلم کے سراسر  خلاف  ہونے کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بھی ایک طرح سے گستاخی ہے  ،لہذا نوحہ ،راگ وغیرہ کے طرز پر نعت پڑھنا جائز نہیں ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

" وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس منا من ضرب الخدود ‌وشق ‌الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية»."

( کتاب الجنائز، باب دفن الميت، ج: 1 ص: 541  ط: المکتب الإسلامی)

"عن أبي سعيد الخدري قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم النائحة والمستمعة. رواه أبو داود".

(مشكوة المصابيح، کتاب الجنائز، باب دفن الميت، ، ج:1، ص:543، ط:المکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100468

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں