میرے ہاتھ میں ایک دن دانہ نکلا تھا، گزشتہ دن اس سے خون پیپ نکل کر میرے کپڑوں کو لگ گیاتھا، مجھے علم نہیں تھا اسی میں نماز پڑھتارہا، آج کپڑے تبدیل کیے،تو اندازہ ہوا کہ خون لگا تھا کپڑوں پر، وہ چند قطرے تھے زیادہ نہیں تھے، مذکورہ صورت میں میری نمازوں کا کیا حکم ہے؟ ان کپڑوں میں تقریبًا پانچ نمازیں پڑھی ہیں خون لگنے کے بعد۔
واضح رہے اگر ناپاک کپڑوں پر لگی نجاستِ غلیظہ (پیشاب، پاخانہ، منی، خون، پیپ وغیرہ) کی مقدار ا یک درہم یعنی ہتھیلی کے گھیراؤ کے برابر یا کم ہے تو نماز ہوجائے گی اور اگر ایک درہم سے زیادہ ہے اور ان کپڑوں میں بھول کر فرض یا واجب نماز پڑھ لی گئی تو اس نماز کے وقت کے اندر اِعادہ (اسے دہرانا) اور وقت گزرنے کے بعد قضا لازم ہے۔
بصورتِ مسئولہ اگر کپڑوں پر لگی ہوئی نجاستِ غلیظہ یعنی خون،پیپ کے چند قطروں کی مقدار ایک درہم سے کم ہے (جیسے کہ سوال سے ظاہر ہورہاہے) اور سائل کو نجاست لگنے کا علم بھی نہیں تھا تو مذکورہ کپڑوں میں پڑھی گئی نمازیں درست ہے، لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اگر خون، پیپ کی مقدار ایک درہم سے زیادہ ہے تو نماز کا اعادہ واجب ہوگا، اور جب سے خون لگنے کا غالب گمان ہو، اس وقت سے نمازیں دہرانی ہوں گی۔
"النجاسة إن كانت غليظةً وهي أكثر من قدر الدرهم فغسلها فريضة والصلاة بها باطلة وإن كانت مقدار درهم فغسلها واجب والصلاة معها جائزة وإن كانت أقل من الدرهم فغسلها سنة وإن كانت خفيفة فإنها لا تمنع جواز الصلاة حتى تفحش. كذا في المضمرات."
(الباب الثالث فى شروط الصلوة، الفصل الاول ف الطهارة، ج:1، ص:58، ط:مكتبة رشيدية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144204200024
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن