بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جن دواؤں پر not for sale لکھا ہو انھیں فروخت کرسکتے ہیں؟


سوال

 کیا " not for sale" والی دوائی کا فروخت کرنا جائز ہے ؟ 

جواب

 جن دواؤں پر not for sale لکھا ہوتا ہے، ایسی دوائیں فروخت کرنا جائز نہیں ہے، اور اس کی آمدنی بھی حرام ہے، ساتھ ساتھ یہ دھوکہ اور خیانت بھی ہے، اس لیے ایسی دوائیں فروخت کرنے سے احتراز کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" وشرط المعقود عليه ستة: كونه موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه، وكون الملك للبائع فيما يبيعه لنفسه، وكونه مقدور التسليم فلم ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم ... ولا بيع ما ليس مملوكا له ."

(کتاب البیوع، مطلب شرائط البیع انواع أربعة، 4/ 505، ط: سعيد)

 تبيين الحقائق   میں ہے:

 "هذا إذا أعطاه على وجه القضاء لدينه، وإن دفع إليه على ‌وجه ‌الرسالة لا يطيب له الربح بالاتفاق؛ لأنه لا يملكه ويتعلق العقد بعينه لتعينه فتكون الحرمة فيه حقيقة كالمغصوب المتعين إذا ربح فيه." 

(كتاب الكفالة، فصل: ولو أعطى المطلوب الكفيل...، 4/ 162، ط:دار الكتاب الإسلامي بيروت) 

 مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"والمال الذي في يد الرسول من جهة الرسالة أيضا في حكم الوديعة."

(الكتاب الحادی عشر: في الوکالة،‌‌ الباب الثالث: فی بيان أحكام الوكالة، ص:285، ط: نور محمد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں