بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نوروز منانے کا حکم


سوال

عید نوروز کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت میں مسلمانوں کے لیے دو عیدیں ہیں ،عیدالفطر ، عید الاضحی، جب کہ”نوروز“  غیروں کا مذہبی تہوار ہے، کسی مسلمان کے لیے اس کی تعظیم کرنا یا اسے عید سمجھنا قطعًا جائز نہیں ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أنس قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة و لهم يومان يلعبون فيهما فقال: «ما هذان اليومان؟» قالوا: كنا نلعب فيهما في الجاهلية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  قد أبدلكم الله بهما خيرًا منهما: يوم الأضحى ويوم الفطر. رواه أبو داود."

(باب صلاۃ العیدین، ج:1، ص:452، ط:المکتب الاسلامی بیروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و الإعطاء باسم النیروز و المهرجان لایجوز، و قال صاحب الجامع الأصغر: إذا أهدی یوم النیروز إلی مسلم آخر و لم یرد به تعظیم ذلك الیوم و لكن جری علی ما اعتادہ بعض الناس لایكفر و لكن ینبغي له أن لایفعل ذلك الیوم خاصةً و یفعله قبله أو بعده كي لایكون تشبهًا بأولئك القوم."

(مسائل شتی، ج:6، ص:446، ط:مکتبہ ماجدیہ کوئٹہ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101602

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں