میں ساؤتھ کوریا میں جاب کرتا ہوں، اکثر ہم دوست کہیں ہوٹل میں کھانا یا برگر کھاتے ہیں اور برگر کے ساتھ چپس وغیرہ ہوتے ہیں، میرے دل میں شک ہوتا ہے کہ یہ کسی ایسے کوکنگ آئل میں پکائے گئے ہوں گے جس میں سور کا گوشت بھی پکایا ہو اور برگر میں بیف جیسا گوشت بھی ہوتا ہے اور ہمیں پتہ نہیں ہوتا کہ یہ کس ذبیحے کا گوشت ہے اور میں اس کو گرا دیتا ہوں تو آپ مجھے اس بات کا جواب دیں کہ ایسی خوراک کھانی چاہیے یا نہیں ؟
کسی بھی غیر مسلم ملک میں آپ کے لیے اس وقت تک کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ سے گوشت، مرغی وغیرہ کھانا جائز نہیں ہے جب تک آپ کو یقینی طور پر یہ بات معلوم نہ ہو جائے کہ ریسٹورنٹ والے حلال جانور کا گوشت استعمال کرتے ہیں اور اسے شرعی طریقہ سے ذبح کرتے ہیں۔ گوشت کے علاوہ سبزی یا چپس وغیرہ کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر اس بات کا غالب گمان ہو کہ ریسٹورنٹ کا عملہ حرام گوشت میں استعمال کیے گئے تیل سے چپس کو فرائی کرتا ہو تو ایسے چپس کھانا بھی جائز نہیں ہوگا۔
الدر المختار میں ہے:
"(ولا يحل) (ذو ناب يصيد بنابه)... (أو مخلب يصيد بمخلبه) أي ظفره... (من سبع) بيان لذي ناب. والسبع: كل مختطف منتهب جارح قاتل عادة (أو طير) بيان لذي مخلب (ولا) (الحشرات) هي صغار دواب الأرض واحدها حشرة (والحمر الأهلية)".
وفي الرد:
"(قوله ولا يحل ذو ناب إلخ)... والدليل عليه «أنه - صلى الله عليه وسلم - نهى عن أكل كل ذي ناب من السباع وكل ذي مخلب من الطير» رواه مسلم وأبو داود وجماعة.
والسر فيه أن طبيعة هذه الأشياء مذمومة شرعا فيخشى أن يتولد من لحمها شيء من طباعها فيحرم إكراما لبني آدم، كما أنه يحل ما أحل إكراما له ط عن الحموي. وفي الكفاية: والمؤثر في الحرمة الإيذاء وهو طورا يكون بالناب وتارة يكون بالمخلب أو الخبث، وهو قد يكون خلقة كما في الحشرات والهوام، وقد يكون بعارض كما في الجلالة".
(كتاب الذبائح، 6/ 304، ط: سعيد)
بدائع الصنائع میں ہے:
"(وأما) الذي يعيش في البر فأنواع ثلاثة: ما ليس له دم أصلا، وما ليس له دم سائل، وما له دم سائل مثل الجراد والزنبور والذباب والعنكبوت والعضابة والخنفساء والبغاثة والعقرب.
ونحوها لا يحل أكله إلا الجراد خاصة؛ لأنها من الخبائث لاستبعاد الطباع السليمة إياها وقد قال الله تبارك وتعالى {ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: 157]".
(كتاب الذبائح والصيود، 5/ 36، ط: سعيد)
وفيه أيضاً:
"وأما بيان شرط حل الأكل في الحيوان المأكول فشرط حل الأكل في الحيوان المأكول البري هو الذكاة فلا يحل أكله بدونها؛ لقوله تبارك وتعالى {حرمت عليكم الميتة والدم} [المائدة: 3] إلى قوله عز شأنه {وما أكل السبع إلا ما ذكيتم} [المائدة: 3] استثنى سبحانه وتعالى الذكي من المحرم والاستثناء من التحريم إباحة".
(أيضا، 5/ 40، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608100267
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن