غیر اسلامی بینک کے کارڈ کو ڈسکاؤنٹ کے لیے استعمال کرنا درست ہے؟
واضح رہے کہ ڈیبٹ کارڈ بنوانا اور اس کے ذریعہ ادائیگی کرنا جائز ہے، جب کہ کریڈٹ کارڈ بنوانا جائز نہیں ہے کیوں کہ اس میں سود کی مشروط ادائیگی پر کارڈ ہولڈر کی رضامندی شامل ہوتی ہے۔
پھر ڈیبٹ کارڈ پر ملنے والے ڈسکاؤنٹ کی درج ذیل مختلف صورتیں ہیں:
نیز مروجہ اسلامی یا غیر اسلامی روایتی بینک کے کارڈ کے ڈسکاؤنٹ کے حکم میں فرق نہیں ہے۔
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:
"20690 - حدثنا أبو بكر قال: حدثنا حفص، عن أشعث، عن الحكم، عن إبراهيم، قال: «كل قرض جر منفعة، فهو ربا»".
(كتاب البيوع والأقضية، من كره كل قرض جر منفعة، 4/ 327 ت :الحوت، ط:دار التاج)
سنن ترمذی میں ہے:
"2518 - حدثنا أبو موسى الأنصاري قال: حدثنا عبد الله بن إدريس قال: حدثنا شعبة، عن بريد بن أبي مريم، عن أبي الحوراء السعدي، قال: قلت للحسن بن علي: ما حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم: «دع ما يريبك إلى ما لا يريبك، فإن الصدق طمأنينة، وإن الكذب ريبة» وفي الحديث قصة. وأبو الحوراء السعدي".
(أبواب صفة القيامة والرقائق والورع، 4/ 668، ط: مكتبة ومطبعة مصطفى ت: شاكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506100930
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن