بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

Non Alcoholic Beverages کا حکم


سوال

 (Non-Alcoholic beverages) جیسے Barbican وغیرہ کا پینا اور بیع و شراء کرنا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مشروبات کے اجزاءِ ترکیبی  کی معلومات کے بغیر حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی، تاہم کھانے پینے کی اشیاء کے متعلق بنیادی اصول یہ ہیں:

  • اگر کسی مصنوع کے بارے میں یقینی علم ہو جائے کہ اس میں حرام اجزاء شامل ہیں تو اس کا کھانا ناجائز ہو گا، لیکن جب تک کسی چیز میں حرام جز کے شامل ہونے کا یقینی علم نہ ہو اس کے کھانے کو ناجائز اور حرام نہیں کہہ سکتے، کوئی شخص شبہ کی بنا پر احتیاط کرے تو دوسری بات ہے۔
  • غیر  مسلم ملک میں رہنے والے  مسلمانوں کو چاہیے کہ مصنوعات کے اجزاء  کی تحقیق کریں؛ اس کے لیے آج کل حلال سرٹیفیکیشن باڈیز بنائی گئیں ہیں، جو مستند ادارہ ہو اس کا حلال لوگو دیکھ کر مصنوعات خریدیں۔

الأشباه والنظائر لابن نجيم (1 / 57):

"وفي الهداية من فصل الحداد: إن الإباحة أصل."

السنن الكبرى للبيهقي (10 / 11):

"أخبرنا أبو طاهر الفقيه، أنبأ أبو عثمان البصري، ثنا محمد بن عبد الوهاب، ثنا يعلى بن عبيد، ثنا سفيان، عن جبلة بن سحيم، قال: سئل ابن عمر عن الجبن والسمن، فقال: " سم وكل "، فقيل: إن فيه ميتة، فقال: " إن علمت أن فيه ميتة، فلا تأكله ". وقد كان بعض الصحابة رضي الله عنهم لا يسأل عنه تغليبا للطهارة، روينا ذلك عن ابن عباس، وابن عمر رضي الله عنهما وغيرهما، وبعضهم يسأل عنه احتياطا وروينا عن أبي مسعود الأنصاري أنه قال: " لأن أخر من هذا القصر أحب إلي من أن آكل جبنا لا أسأل عنه " وعن الحسن البصري، قال: " كان أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم يسألون عن الجبن، ولا يسألون عن السمن."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205201134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں