بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نو مسلم خاتون کو تحفظ کی فراہمی


سوال

ازراہ کرم قرآن کریم اوراحادیث نبویہ کی روشنی میں راہنمائی درکار ہے کہ ایک سترہ سالہ یتیم عیسائی لڑکی اسلام قبول کرنا چاہتی ہے جس کے بعدکسی سہارے کی تلاش میں ہے۔میرےایک دوست کی والدہ اس لڑکی کوگودلینے کوتیارہے۔ہمیں مشورہ دیجئے کہ قرآن کریم کی روشنی میں ہم کیا کریں ،گود لینے کا قانونی طریقہ کیا ہوگا ؟نیزبتلائیے کہ اسلام قبول کرنے کے لیے اس کوکسی سندکی ضرورت ہوگی؟ اگرہوگی توکون فراہم کرے گا؟

جواب

۔اگرسائل کے دوست کی والدہ تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایساکرنا چاہیں تودرست ہے البتہ دوچیزوں کی رعایت ضروری ہے :
1۔ یہ بچی مذکورہ عورت کی حقیقی بیٹی نہیں بنے گی اس لیے سائل کے دوست یا ان کے دیگرمردوں کے لیے غیرمحرم رہے گی،ان سے پردہ وغیرہ کرنا ضروری ہوگا۔یہ ذمہ داری سائل کے دوست کی والدہ پربھی عائد ہوگی۔
2۔ اسے حقیقی اولاد کی طرح میراث وغیرہ سے حصہ نہیں ملےگا البتہ گودلینے والی خاتون اپنی طرف سے بطورتحفہ یاامداد میں سےکچھ دے سکتی ہیں، مگرشرعی ورثاءکے حقوق کا خیال رکھتے ہوئےمذکورہ لڑکی جومسلمان ہوناچاہتی ہے اس کوتحفظ فراہم کرنامسلمانوں کی ذمہ داری ہے اوراس کی بہترین صورت یہ ہے کہ اس لڑکی کا کسی دیندار،صالح مسلمان سے نکاح کرادیا جائےجواس کے لیے فراہمی تحفظ کے ساتھ ساتھ دینی آگاہی کے لیے بھی مفید ہوگا۔
2۔ قبول اسلام کی سند حاصل کرنا مفید رہے گا ، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی سمیت کسی بھی مستند دینی ادارہ سے یہ سند حاصل کی جاسکتی ہے ۔
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200611

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں