نومولود بچے کے کان میں اذان اور اقامت کہی جاتی ہے، اگر صرف اذان کہہ دی جائے اور اقامت نہ کہی جائے تو کیا یہ کافی ہے؟
نومولود کے دائیں کان میں اذان اوربائیں میں اقامت کہناسنت ہے، صرف اذان کہنے سے اقامت کی سنت ادا نہیں ہوگی، اگر کسی وجہ سے صرف اذان کہی گئی ہو اور اقامت بھول گئے ہوں تو جب یاد آجائے اسی وقت اقامت بھی کہہ دی جائے۔
شرح السنۃ میں ہے:
"روي أن عمر بن عبد العزيز كان يؤذن في اليمنى ويقيم في اليسرى إذا ولد الصبي". (11/273)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200432
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن