بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نومولود کا نام رکھنے کا وقت


سوال

بچے کی پیدائش سے پہلے بچے کا نام تجویز کر لینا شرعی طورپر جائز ہے کہ نہیں؟  اور یہ کہ نام پیدائش کے  کتنے دن بعد رکھنا چاہیے؟ اس کے متعلق کیا  کوئی حدیث موجود ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں بچے  کی پیدائش سے پہلے اس کا نام تجویز کرلینے میں حرج نہیں، البتہ پیدائش سے قبل تجویز کردہ نام ہی رکھنا شرعًا ضروری نہیں، اس کے علاوہ بھی نام رکھا جا سکتا ہے۔

  ساتویں  روز  عقیقہ کے ساتھ ہی بچے  کا نام تجویز  کردینا چاہیے، جیسا کہ  حدیث میں ہے کہ ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ مرتہن ہوتا ہے، پس اس کی ولادت کے ساتویں روز اس کی جانب سے ذبح کیا جائے،( یعنی اس کا عقیقہ کیا جائے)، اس کاحلق کیا جائے اور نام رکھا جائے۔ ( مذکورہ حدیث مسند احمد، سنن ابی داود، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، سنن ترمذی میں موجود ہے۔)

بلوغ المرام من أدلة الأحكام للعسقلانی میں ہے:

"1373 - وعن سمرة - رضي الله عنه - أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «كل غلام مرتهن بعقيقته، تذبح عنه يوم سابعه، ويحلق، ويسمى». رواه الخمسة، و صحّحه الترمذي."

( كتاب الاطعمة، باب العقيقة، 1 / 416، ط: دار الفلق - الرياض)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201735

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں