بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نومولود بچی کے لیے تجویز کردہ چند نام


سوال

میری بیٹی یکم جنوری 2024کو شام4:50 بجے پیدا ہوئی؟ کون سا اسلامی نام رکھنا مناسب ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ تاریخِ پیدائش یا وقتِ پیدائش کے  اعتبار سے نام  رکھنے کا اسلام میں کوئی تصور  نہیں۔ نام رکھنے کا ادب یہ ہے کہ اس میں نیک لوگوں کی نسبت ملحوظ ہو، مثلًا انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا نیک مسلمانوں کے نام پر ہو، یا اچھا بامعنی لفظ ہو، لہٰذا  بچی  کا نام ایسا رکھنا  چاہیے جو اُمہات المومنین، صحابیات رضی اللہ عنہن یا نیک مسلمان خواتین کے ناموں میں سے کوئی نام ہو، یا ایسا نام ہو جو معنی کے اعتبار سے اچھا ہو۔

آپ کی سہولت کے لیے اُمہات المومنین اور   صحابیات رضی اللہ عنہن کےچند اسماء گرامی درج ذیل ہیں: 

عائشہ، خدیجہ، حفصہ، رملہ، میمونہ، ماریہ، ریحانہ، صفیہ، زینب، فاطمہ، نائلہ، اُمامہ، خنساء، خولہ، آمنہ، بُریدہ، بَرِیرہ، جویریہ، حواء، حسّانہ، خالدہ، سُعاد، نَفیسہ۔

سنن أبی داود میں ہے:

"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم".

ترجمہ:’’حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم لوگوں کو قیامت کے دن تمہارے اور تمہارے باپ کے نام سے پکارا جائے گا، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھو۔ (یعنی والدین اولاد کے نام اچھے رکھیں)‘‘۔

(كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء، ج:4، ص:287، ط:المكتبة العصرية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506102662

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں