بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نومولود بچی کے لیے چند نام


سوال

اللہ تعالیٰ نے بیٹی کی نعمت سے نوازا ہے کوئی اچھا سا نام بتائیں جو یُونیک نام ہو؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے مسلمانوں کو اپنے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا اور اس کو والدین پر اولاد کا حق قرار دیا ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا ہےاور ایک حدیث میں فرمایا کہ: تم اچھے اچھے نام رکھو،قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذانام رکھنے کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ بچوں کے ایسے نام رکھے جائیں جن سے اسلام کے تشخص کا اظہار ہو، اس لیے بچی کا نام امہات المومنین، صحابیات اور نیک عورتوں کے ناموں پر رکھا جائے یا پھر اچھا با معنیٰ عربی نام رکھا جائے۔ 

1: عائشہ۔ 2: خدیجہ۔ 3: حفصہ۔ 4: رملہ۔ 5:میمونہ۔ 6: ماریہ۔ 7: ریحانہ۔ 8:صفیہ۔ 9:زینب۔ 10:فاطمہ۔ 11:نائلہ۔ 12:اُمامہ۔ 13: خنساء۔ 14:صالحہ۔ 15:زُبیدہ۔ 16:حلیمہ۔ 17:رقیہ۔ 18:روضہ۔ 19: رابعہ۔ 20:سلمیٰ۔ 21:سعدیہ۔ 22:سدرہ۔ 23:صِدّیقہ۔ 24:صفیہ۔ 25:طاہرہ۔ 26:طیّبہ۔ 27:عالیہ۔ 28:عارفہ۔ 29:اثیلہ۔ 30:اسماء۔ 31:ایمن۔ 32:بَرْزہ۔ 33:بریعہ۔ 34:بشیرہ۔

نوٹ: مذکورہ تمام اسماء امہات المومنین، بناتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابیات کے ہیں سوائے زبیدہ نام کے، زبیدہ نام خواتین و تبع تابعین خواتین کے ناموں میں سے ہے۔

لہٰذا ان ناموں میں سے بیٹی کے لیے کسی بھی نام کا انتخاب کیا جا سکتا ہے،ناموں پر مشتمل کتابیں دیکھ لیں۔

مشکوۃ شریف میں ہے:

"وعن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما فإنما إثمه على أبيه".

(كتاب النكاح،باب الولي،ج: 2، ص :279 ط: رحمانية)

ترجمہ:"اور حضرت ابوسعیداور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماکہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"جس شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوتو چاہیے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے اور اسے نیک ادب سکھائے (یعنی اسے شریعت کے احکام وآداب اور زندگی کے بہترین طریقے سکھائے تاکہ وہ دنیا وآخرت میں کامیاب وسربلند ہو)اور پھر جب وہ بالغ ہوجائے تو اس کا نکاح کردے،اگر لڑکا بالغ ہو(اور غیر مستطیع ہو)اور اس کاباپ (اس کا نکاح کرنے پر قادر ہونے کے باوجود) اس کا نکاح نہ کرے اور پھر وہ لڑکا برائی میں مبتلا ہوجائے(یعنی جنسی بے راہ روی کا شکار ہوجائے )تو اس کا گناہ باپ پر ہوگا۔"(مظاہرِ حق)

سنن أبی داود میں ہے:

"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم".

(كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء، ج:4، ص:287، ط: المكتبة العصرية)

ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا تم اچھے اچھے نام رکھو۔"

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط".

(کتاب الكراهية، الباب الثانی والعشرون فی تسمیۃ الاولاد، ج:5، ص:362، ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں