بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نومولود بچے کا سورج کی شعاعوں سے علاج کرنا


سوال

ڈاکٹر حضرات نومولود بچوں کو یرقان کے خطرہ کے پیش نظر طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت سورج کی شعاعیں لگوانے کا کہتے ہیں۔ ایک عالم دین کے بقول یہ اوقات مکروہ ہیں اور یہ عمل سورج پرستوں کے مشابہ ہے۔ سوال یہ ہےکہ آیایہ عمل جائز ہے یا ناجائز ؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر ڈاکٹر حضرات بچے کی صحت کے لیے مذکورہ اوقات کے شعاؤں کو مفید سمجھ کراس کا بتاتے ہیں تو شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے  ، مکروہ وقت نماز پڑھنے کے اعتبار سے ہے علاج معالجہ کے لیے نہیں ۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"‌ثلاث ‌ساعات ‌لا ‌تجوز ‌فيها ‌المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة إذا طلعت الشمس حتى ترتفع وعند الانتصاف إلى أن تزول وعند احمرارها إلى أن يغيب إلا عصر يومه ذلك فإنه يجوز أداؤه عند الغروب. هكذا في فتاوى قاضي خان قال الشيخ الإمام أبو بكر محمد بن الفضل ما دام الإنسان يقدر على النظر إلى قرص الشمس فهي في الطلوع كذا في الخلاصة".

(کتاب الصلاة ، الفصل الثالث في بيان الأوقات التي لا تجوز فيها الصلاة وتكره فيها ج: 1 ص: 52 ط: دار الفکر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں