کیا بغیر غسل دیے ہو ئے بچے کے کان میں اذان دے سکتے ہیں؟
بصورتِ مسئولہ افضل و بہتر تو یہی ہے کہ نومولود بچے کےکان میں اذان واقامت بچے کو غسل دے کر پاک و صاف ہوجانے کےبعد کہی جائے، لیکن اگر کسی بچے کے کان میں غسل دینے سے پہلے ہی اذان واقامت کہی گئی تونفسِ سنت تو اداہوجائےگی، تاہم یہ خلافِ افضل ہے، اور غسل کے بعد اذان واقامت کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔
نیز اگر کسی بیماری کی وجہ سے طبی لحاظ سے بچےکو نہلانا مضر صحت ہو تو گندگی (خون وغیرہ) کی صفائی کے بعد اذان واقامت کہی جائے،غسل کی وجہ سے اذان واقامت میں تاخیر نہ کیاجائے۔
فتاوی محمودیہ میں ہے:
’’افضل وبہتر یہ ہے کہ نو مولود بچہ یا بچی کے کان میں اذان واقامت غسل دے کر پاک وصاف ہوجانے کے بعد کہی جائے‘‘۔
(ج:5،سوال نمبر:2256،ص:457،ط:ادارہ الفاروق)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144201200390
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن