بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نوکری کی خاطر داڑھی منڈوانے کا حکم


سوال

میں کینیڈا کی ایک کمپنی میں پچھلے تین سالوں سے بطور انجینئر ملازمت کر رہا ہوں۔ مزید تجربہ حاصل کرنے کے لئے میں اسی کمپنی میں ایک مختلف پوزیشن پر اپنا ٹرانسفر کروانا چاہتا ہوں۔ اس نئی پوزیشن کی جملہ ذمہ داریوں میں گیس پلانٹ کا دورہ بھی شامل ہے۔ جس کے لئے وہ پلانٹ میں داخل ہونے والے تمام ملازمین کو ایک مخصوص ماسک پہناتے ہیں جس کے لئے وہ اس ملازم کو اپنی داڑھی مونڈنے کے لئے کہتے ہیں تاکہ ماسک چہرے پر اچھی طرح فٹ ہو جائے اور زہریلی گیس سے محفوظ رہا جا سکے۔ میں نے شرعی داڑھی رکھی ہوئی ہے۔ کیا اس صورت میں میں دوبارہ داڑھی رکھنے کی نیت سے عارضی طور پر داڑھی مونڈ سکتا ہوں؟ کیا اپنی پسند کی پوزیشن پر کام کرنے کے لئے اگر کمپنی مالکان مجھ پر داڑھی مونڈنے کے لئے دباؤ ڈالیں ( جبکہ زہریلی گیس سے بچنے کے لئے یہ ضروری بھی ہو ) تو کیا عارضی طور پر داڑھی مونڈنا جائز ہو گا یا اس کا گناہ ملے گا؟

جواب

داڑھی تمام انبیائے کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کی سنت، مسلمانوں کا قومی شعار اور  مرد کی فطری اور طبعی چیزوں میں سے ہے،  رسول اللہ ﷺ نے اس شعار کو اپنانے کے لیے اپنی امت کو ہدایات دی ہیں اور اس کے رکھنے کا  حکم دیا ہے، اس لیے  جمہور علمائے امت کے نزدیک داڑھی رکھنا واجب اور اس کو منڈوانا یاکتروا کر ایک مشت سےکم کرنا  حرام اور گناہ  کبیرہ ہے،پسند  کی نوکری کی خاطر  داڑھی منڈا کرحکمِ شرعی کو پامال کرناناجائز و حرام ہے، لہذا محض تجربہ حاصل  کرنے یا ملازمت میں ترقی  کی خاطر ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے حرام کا ارتکاب لازم آتا ہواور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ناراضگی کا باعث ہو۔

نیز ڈاڑھی منڈوانا درج ذیل گناہوں کا مجموعہ ہے:

(1) نبی کریم ﷺ کے حکم کی مخالفت۔ (2) انبیاء کرام کی سنت اور فطرت کی مخالفت۔ (3)اس گناہ کا اعلانیہ ہونا کہ ڈاڑھی ایسا گناہ ہے جو لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ نہیں رہ سکتا، اور گناہ کی تشہیر خود ایک گناہ ہے۔ (4) اللہ کی فطری بنائی ہوئی خلقت میں تبدیلی اور مثلہ (چہرہ بگاڑنے) کا گناہ ۔ (5) کافروں سے مشابہت ۔(6) خواتین کے ساتھ  تشبہ، اور مردوں کے لیے ایسا عمل جس سے خواتین کے ساتھ مشابہت حدیث کی رو سے موجبِ لعنت ہے ۔ (7) مخنثین اور ہیجڑوں سے مشابہت ۔(8) گناہ کا تسلسل اور استمرار۔یعنی جب تک انسان  اس عمل کا مرتکب رہتا ہے اس وقت تک اس کا گناہ برابر جاری رہتا ہے۔ (9) اسلامی اور دینی شعائر کی خلاف ورزی وغیرہ۔

صحیح مسلم میں ہے:

 "عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء " قال زكريا: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة". 

(باب خصال الفطرة، ج: 1، ص: 223، رقم: 261، ط: دار إحياء التراث العربي بيروت)

صحیح بخاری میں ہے:

"وعن ابن عمر رضي اللّٰه عنهما قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: انهکوا الشوارب وأعفوا اللحی."

( کتاب اللباس،  باب إعفاء اللحی،ج: 2،ص:875 رقم:5893، دار الفکر بیروت)

تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے:

”قال العلائي في کتاب الصوم قبیل فصل العوارض:  ”إن الأخذ من اللحیة، وهي دون القبضة، کما یفعله بعضُ المغارِبة ومُخَنَّثة الرجالِ، لَم یُبِحْه أحدٌ، وأَخْذُ کلِّها فعلُ الیهود والهنودِ ومَجوس الأعاجِم․ اهـ“ فحیثُ أَدْمَن علی فعلِ هذا المحرَّمِ یفسُقُ، وإن لم یکن ممن یستخفونه ولا یعُدُّونَه قادحاً للعدالة والمروة، إلخ“

( کتاب الشھادۃ: ج :4، ص: 238، مکتبۃ  رشیدیۃ، کوئٹۃ)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100714

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں