بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نوکری کے حصول کے لیے رشوت دینے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ کا حکم


سوال

میں ایک ایم فل سکالرز ہوں اور ابھی تک پرائمری سکول کی نوکری بھی نہیں ملی ،لوگ سفارشات او رشوتیں دے کر مزے کرتے ہیں اور میں اس خوف کے مارےرشوت نہیں دے رہا ہوں  کہ اگر نوکری پیسوں پر خریدی تو تنخوا ہ حرام ہوگی، اسلام میں کیا حکم ہے؟ ایک ایم فل سکالرز اگر پرائمری کی سطح پرخوب  اچھی طرح پڑھا سکتا ہوتو کیا اسے رشوت دے کر نوکری حاصل کرنا جائز ہوگا ؟اور اگر کوئی رشوت دے کرنوکری حاصل کرے تو اس کی تنخواہ حلال ہو گی یا حرام۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ ملازمت کے بغیر سائل کا اور کوئی ذریعہ آمدن  ہو جس سے گزر اوقات ہورہی ہو، تو اس صورت میں مجبوری نہ ہونے کی وجہ سے رشوت دے کر ملازمت اختیار کرنا درست نہیں ہوگا، اور اگر سائل کے پاس اور کوئی دریعہ معاش نہ ہو، گزر اوقات کی تنگی ہورہی ہو اور مذکورہ ملازمت ہی حاصل کرنا مجبوری ہو تو اس صورت میں اگر انٹرویو وغیرہ میں سائل سب سے زیادہ نمبر لینے والا ہو اس کے باوجود رشوت کے بغیر وہ اس حق (ملازمت) ادا نہ کریں تو اس صورت میں امر مجبوری سائل کے لیے دینے کی گنجائش ہوگی، لینے والے کے لیے حرام ہی رہے گی۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لعنة ‌الله ‌على ‌الراشي والمرتشي."

(کتاب الأحکام، باب التغلیظ فی الحیف و الرشوۃ، ج: 2، ص: 775، ط: دار احیاء الکتب العربیة)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"س۔۔۔رشوت دینے والا اور رشوت لینے والا دونوں جہنمی ہیں، لیکن بعض معاشرتی بُرائیوں کے پیشِ نظر رشوت لینے والا خود مختار ہوتا ہے اور زبردستی رشوت طلب کرتا ہے، اور رشوت دینے والا، دینے پر مجبور ہوتا ہے کیونکہ اگر وہ انکار کرتا ہے تو اس کا کام روک دیا جاتا ہے، کیونکہ بعض کام ہیں جس کے بغیر اس معاشرے میں نہیں رہ سکتا۔ اور بعض لوگ نوکریاں دِلانے کے لئے بھی رشوت لیتے ہیں، اور کیا نوکری حاصل کرنے والا شخص جو رشوت دے کر نوکری حاصل کرتا ہے تو کیا اس کا کمایا ہوا رزق حلال ہوگا؟ کیونکہ ایسا شخص بھی خوشی سے رشوت نہیں دیتا، تو ان حالات میں لینے والا اور رشوت دینے والا ان دونوں کے لئے کیا حکم ہے؟

ج۔۔۔رشوت لینے والا تو ہر حال میں ”فی النار“ کا مصداق ہے، اور رشوت دینے والے کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ دفعِ ظلم کے لئے رشوت دی جائے تو اُمید ہے کہ اللہ تعالیٰ موٴاخذہ نہیں فرمائیں گے۔ رشوت دے کر جو نوکری حاصل کی گئی ہو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر یہ شخص اس ملازمت کا اہل ہے اور جو کام اس کے سپرد کیا گیا ہے اسے ٹھیک ٹھیک انجام دیتا ہے تو اس کی تنخواہ حلال ہے، (گو رشوت کا وبال ہوگا)، اور اگر وہ اس کام کا اہل ہی نہیں تو تنخواہ بھی حلال نہیں۔"

(نوکری کے لئے رشوت دینے اور لینے والے کا شرعی حکم، ج: 6، ص: 147)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101845

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں