لڑکی کا نام نُبَیشہ رکھنا کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں "نُبَيْشہ" (نون كے پیش اور با کے زبر کے ساتھ) تصغیر کا صیغہ ہے، جس کا معنی ہے "دفن کیے ہوئے مردوں کو نکالنے والا چھوٹا سا آدمی" ، یہ لڑكے كا نام ہے، لڑكی كانام نہيں ہے،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سےایک صحابی کا نام "نُبَیْشہ" ہے، کتبِ احادیث میں ان سے روایات بھی منقول ہیں، لہٰذا لڑکے کا نام نبیشہ رکھنا درست بل کہ بہتر ہے، کیوں کہ صحابہ کرام کے ناموں میں سے نام رکھنا بہتر ہے، لیکن لڑکی نام نبیشہ رکھنا درست نہیں ہے، البتہ معنی کے اعتبار سے لڑکی کا نام بھی نبیشہ رکھاجاسکتاہے، تاہم بہتر نہیں ہے۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"وعن نبيشة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من أكل في قصعة ثم لحسها تقول له القصعة: أعتقك الله من النار كما أعتقتني من الشيطان". رواه رزين".
(کتاب الأطعمة، الفصل الثالث، ج:2، ص:381، ط:رحمانیه)
اور مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"(وعن نبيشة) : بضم نون وفتح موحدة وسكون تحتية فشين معجمة وهاء تأنيث، وهو نبيشة الخير الهذلي، روى عنه أبو المليح وأبو قلابة، يعد في البصريين، وحديثه فيهم، ذكره المؤلف في فصل الصحابة".
(کتاب الأطعمة، ج:9، ص:125، دارالکتب العلمیة)
لسان المیزان میں ہے:
"نبش: نبش الشيء ينبشه نبشا: استخرجه بعد الدفن، ونبش الموتى: استخراجهم، والنباش: الفاعل لذلك، وحرفته النباشة. والنبش: نبشك عن الميت وعن كل دفين......قال: ويروى فبنش أي اقعد. ونبشة ونباشة ونابش: أسماء. ونبيشة، على لفظ التصغير: أحد فرسانهم المذكورين".
(باب الشین، فصل النون، ج:6، ص:350، ط:دارصادربیروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144403100905
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن