بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نو (9) سال سے کم عمر لڑکی کو چھونے سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوتی


سوال

ایک صاحب اپنی دو بیٹیوں سمیت سوئمنگ پول میں نہا رہے تھے،اس وقت ان دونوں بیٹیوں کی عمر نو سال سے کم تھی،بڑی بیٹی کی عمرآٹھ سال اور سات ماہ یا آٹھ ماہ تھی اور چھوٹی بیٹی کی عمر سات سال کے آس پاس تھی،نہانے کے دوران ایک انجان خوب صورت لڑکی جواپنے بھائی کے ساتھ لڑکے کے لباس میں ملبوس ہوکر آئی تھی،جس کی عمر صحیح سے معلوم نہیں،آٹھ سے گیارہ سال یا دس سال ہوسکتی ہے،وہ بار بار سوئمنگ پول میں چھلانگ لگاتی اور ہر دفعہ ان صاحب کا ہی سہارا لے کر تیرتی،کیوں کہ سوئمنگ پول میں پانی اس کے قد سے اوپر تھا،اس دوران اس لڑکی کی وجہ سے ان صاحب کا آلہ تناسل حرکت میں آگیا اور اس طرح سخت ہوگیا،جس طرح بیوی کے پاس جانےسے ہوجاتا ہے،اس دوران ان صاحب کی سگی بیٹیوں کے پاؤں بھی ان پر لگے ہیں،لیکن پانی زیادہ ہونے کی وجہ سے اس وقت یہ معلوم نہ ہوا کہ یہ کس کے پاؤں ہیں،پانی زیادہ ہونے کی وجہ سے ان صاحب کے گمان میں یہ تھا کہ یہ پاؤں اس انجان لڑکی کے ہیں،جس سے وہ صاحب لذت اٹھانا چاہ رہے تھے،لیکن اس کے بعد ان صاحب کو اندازہ ہوگیا کہ یہ پاؤں میری بیٹیوں کے ہی تھے۔

اب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں ان صاحب کی بیوی ان پر حرام ہے یا نہیں؟ 

جواب

 صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً مذکورہ واقعہ پیش آنے کے وقت مذکورہ شخص کی بیٹیوں کی عمر نو سال سے کم تھی،تو اس صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی ہے، لہذا اس شخص کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوئی ہے، دونوں کا نکاح بدستور برقرار ہے۔تاہم اس شخص کے لیے یہ عمل جائز نہیں تھا کہ وہ کسی بھی لڑکی کے جسم کے لمس سے لذت اٹھاتا،اس پر لازم ہے کہ اپنے اس عمل پر توبہ و استغفار کرے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کرے۔

رد المحتار میں ہے:

"فتحصل من هذا: أنه لا بد في كل منهما من سن المراهقة وأقله للأنثى تسع وللذكر اثنا عشر؛ لأن ذلك أقل مدة يمكن فيها البلوغ كما صرحوا به في باب بلوغ الغلام، وهذا يوافق ما مر من أن العلة هي الوطء الذي يكون سببا للولد أو المس الذي يكون سببا لهذا الوطء، ولا يخفى أن غير المراهق منهما لا يتأتى منه الولد."

(رد المحتار، کتاب النکاح، فصل في المحرمات، ج:3، ص:35، ط:سعید)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100497

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں