بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نو اور دس محرم میں سے ایک روزہ رکھنے کا حکم


سوال

نو اور دس محرم میں سے ایک روزہ رکھنا کیسا ہے؟

جواب

محرم کی دسویں تاریخ کو روزہ رکھنا مستحب ہے،دس محرم کو چھوڑ کر صرف نو محرم کے روزے کی فضیلت نہیں ہے،اصل فضیلت دس محرم کے روزے کی ہے ، البتہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا گیا کہ یہود شکرانہ کے طور پر عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ سال عاشورہ  کے روزہ کے ساتھ نو محرم کو  بھی روزہ  رکھنے کی خواہش کا اظہار فرمایا تھا جس کی بنا پر فقہاءِ کرام نے   مشابہتِ یہود کی بنا پر صرف عاشورہ کا روزہ رکھنے کو مکروہِ تنزیہی قرار دیا ہے،اور عاشوراء کے روزہ کی تین شکلیں بیان فرمائیں ہیں(۱) نویں، دسویں اور گیارہویں تینوں کا روزہ رکھا جائے،  (۲) نویں اور دسویں یا دسویں اور گیارہویں کا روزہ رکھا جائے، (۳) صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھا جائے، ان میں پہلی شکل سب سے افضل ہے، اور دوسری شکل کا درجہ اس سے کم ہے، اور تیسری شکل کا درجہ سب سے کم ہے، اور  تیسری شکل کا درجہ جو سب سے کم ہے اسی کو فقہاء نے کراہتِ تنزیہی سے تعبیر کردیا ہے۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ‌أي ‌الصيام ‌أفضل بعد شهر رمضان؟ قال: «شهر الله الذي تدعونه المحرم."

(كتاب الصيام،باب صيام أشهر الحرم،554/1،ط:دار احیاء الکتب العربیة)

سنن ترمذی میں ہے:

"وروي عن ابن عباس أنه قال: «صوموا التاسع والعاشر وخالفوا اليهود»."

(ابواب الصوم،باب ما جاء عاشوراء أي يوم هو، 3/ 119،ط:مكتبه مصطفي البابي)

العرف الشذی شرح سنن الترمذی میں ہے:

 "وحاصل الشريعة: أن الأفضل صوم عاشوراء وصوم يوم قبله وبعده، ثم الأدون منه صوم عاشوراء مع صوم يوم قبله أو بعده، ثم الأدون صوم يوم عاشوراء فقط. والثلاثة عبادات عظمى، وأما ما في الدر المختار من كراهة صوم عاشوراء منفرداً تنزيهاً، فلا بد من التأويل فيه أي أنها عبادة مفضولة من القسمين الباقيين، ولا يحكم بكراهة؛ فإنه عليه الصلاة والسلام صام مدة عمره صوم عاشوراء منفرداً، وتمنى أن لو بقي إلى المستقبل صام يوماً معه."

(كتاب الصوم،‌‌باب ما جاء في الحث على صوم يوم عاشوراء،177/2،ط:دار التراث العربي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403102346

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں