بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نو مسلم کی ختنہ کا حکم


سوال

اگر کوئی غیر مسلم ایمان لانا چاہتا ہے اور ختنہ کرانے سے انکار کرے تو کیا وہ مسلمان ہو سکتا ہے؟ 

جواب

مردوں کے حق میں ختنہ کرواناسنت اور شعائرِ اسلام میں سے ہے،  بچپن میں ختنہ نہ ہونے کی صورت میں بلوغت کے بعد اور نو مسلم کےاسلام قبول کرنے کے بعد ختنہ کروایا جائےگا، البتہ بڑی عمر میں کوئی شخص اسلام قبول کرے اور  ختنہ کی تکلیف برداشت نہ کر سکتا ہو تو ختنہ نہ کرانے کی اجازت ہوگی۔

اب اس عمل میں اگرچہ شرم گاہ کی طرف دیکھنا لازم آئے گا، لیکن ختنہ کی ضرورت کی وجہ سے شریعت میں اس کی اجازت دی گئی ہے، اس لیے اس عملِ مسنون کی ادائیگی میں ترکِ واجب لازم نہ آئے گا، تاہم اس عمل کے دوران ڈاکٹر پر لازم ہے کہ وہ بلا ضرورت شرم گاہ پر نظرڈالنے سے گریز کرے۔

بہرحال! مسلمان ہونے کا مدار ختنہ کرانے پر نہیں ہے، اگر کوئی غیر مسلم ایمان لانا چاہتا ہے تو وہ فوراً اسلام قبول کرلے، ختنہ کرائے بغیر بھی اس کا اسلام مقبول ہو گا، لیکن بہتر ہو گا کہ ختنہ بھی کرا لے۔

امداد الفتاویٰ میں ہے:

’’زمان برکت اقتران نبوی صلی ﷲ علیہ وسلم میں تو اس کے متعلق کوئی نقل صریح نظر سے نہیں گزری؛ لیکن نصوص میں اطلاق ہے، اور صغیر اور کبیر میں کوئی فرق نہیں کیا گیا ہے (۱)۔ اسی سے بعض فقہاء نے ختانِ کبیر کو بھی لکھا ہے، اور بشرطِ امکانِ نکاح خاتنہ یا شراءِ امۃِ خاتنہ کا حکم کیا ہے۔ اور جب یہ متعذر ہو اس شرط کو بھی ساقط کیا ہے‘‘۔

فيض البارى شرح صحيح البخارى (5/ 222):
"واعلم أنّ الاختتان قبل البلوغ. وأما بعده، فلا سبيل إليه. وكان الشاه إسحاق رحمه الله تعالى يفتي باختتان من أسلم من الكفار، ولو كان بالغاً، فاتفق مرةً أن أسلم كافر كهول، فأمره بالاختتان، فاختتن، ثم مات فيه. فلذا (لا) أتوسع فيه، ولا آمر به البالغ، فإنه يؤذي كثيرًا، وربما يفضي إلى الهلاك. أما قبل البلوغ، فلا توقيت فيه، وهو المروي عن الإمام الأعظم أبي حنيفة". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108200640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں