بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نو بھائیوں نے اپنی ذاتی رقم سے نو پلاٹوں پر مشتمل جگہ خرید لی تو ہر ایک بھائی اس میں اپنے سرمایہ کے بقدر شریک ہوگا


سوال

ہم نو بھائی اور دو بہنیں ہیں، بہنیں شادی شدہ ہیں، والد صاحب کی میراث کا معاملہ نہیں ہے، والد مرحوم کے انتقال کے بعد تمام بھائیوں نے مل کر نو پلاٹوں پر مشتمل جگہ خرید لی، رفتہ رفتہ مشترکہ طور پر اس کی تعمیر بھی کرتے رہے، اور سارے بھائی ساتھ ہی رہتے تھے، اب اس گھر کی تقسیم کس  طرح ہوگی؟ واضح رہے کہ پورے نو پلاٹوں پر تعمیر نہیں ہوئی، اور بہنوں کے پیسے اس میں بالکل نہیں لگے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً نو بھائیوں نے اپنی ذاتی رقم سے نو پلاٹوں پر مشتمل جگہ خرید لی ہے، اور اپنی ذاتی رقم سے ہی اس پر تعمیرات کی ہیں، والد مرحوم کی میراث کی رقم اس میں صرف نہیں کی گئی، اور نہ ہی بہنوں نے اس میں اپنی ذاتی رقم شامل کی ہے، تو مذکورہ نو پلاٹوں پر مشتمل جگہ مع تعمیرات نو بھائیوں کی مشترکہ ہے،ہر بھائی اس میں اپنے لگائے گئے سرمایے کے بقدر   حصہ دار ہے، اور اسی تناسب سے اس کو حصہ ملے گا،  نیز  بہنوں کا اس میں شرعاً  کوئی حصہ نہیں ہے۔

مبسوط السرخسی میں ہے:

"(ثم) الشركة نوعان: شركة الملك وشركة العقد. (فشركة الملك) أن يشترك رجلان في ملك مال، وذلك نوعان: ثابت بغير فعلهما كالميراث، وثابت بفعلهما، وذلك بقبول الشراء، أو الصدقة أو الوصية. والحكم واحد، وهو أن ما يتولد من الزيادة يكون مشتركا بينهما بقدر الملك، وكل واحد منهما بمنزلة الأجنبي في التصرف في نصيب صاحبه."

(کتاب الشرکہ، ج:11، ص:151، ط:دار المعرفہ بیروت)

درر الحکام میں ہے:

"تختلف كيفية التقسيم باختلاف المقسوم، فلذلك يقسم المال المشترك بنسبة حصص الشركاء بالكيل إن كان من المكيلات أي بالكيلة والصاع، وبالوزن أي بالميزان إن كان من الموزونات، وبالعدد إن كان من العدديات، وبالذراع إن كان من الذرعيات سواء كان من القيميات ...أو كان من المثليات.

قيل شرحا (بنسبة حصص الشركاء) ويوضح هذا القيد على الوجه الآتي وهو أنه إذا كان التقسيم واقعا بنسبة حصص الشركاء فهو صحيح في كافة الأموال."

(الكتاب العاشر الشرکات، باب فی القسمہ، الفصل الخامس فی بیان کیفیہ القسمہ، ج:3، ص:148، ط:دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں