بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازوں میں صاحب ترتیب کس کو کہتے ہے؟


سوال

نمازوں میں صاحب ترتیب کس کو کہتےہے؟

جواب

صاحبِ ترتیب اس شخص کو کہتے ہیں جس کے ذمہ کوئی نماز واجب الاداء نہ رہی ہو یا اگر ہو تو اس کی تعداد پانچ یا اس سے کم نمازیں اس پر لازم ہوں،اسی طرح جس کے ذمہ  زیادہ نمازیں قضاء رہی ہوں اور اس نے ان کی قضاء کرکے مکمل کرلی ہو یا صرف پانچ نماز  (ایک دن کی ) رہ گئی ہوں وہ بھی صاحب ترتیب شمار ہے۔

 فتاوٰی شامی میں ہے:

"‌يسقط الترتيب بصيرورة الفوائت ستا ولو كانت متفرقة كما لو ترك صلاة صبح مثلا من ستة أيام وصلى ما بينها ناسيا للفوائت." 

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب قضاء الفوائت، ج:2، ص:68، ط:سعيد)

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں ہے:

"(سوال:1983)صاحب ترتیب بابتِ نماز کس کوکہتےہیں؟

(جواب)صاحب ترتیب اس کوکہتےہیں کہ اس ذمہ چھ نمازیں قضانہ ہوئی ہوں،جونماز قضاہوئی بھی ہواس کوادا کرلیاہووہ صاحب ترتیب ہےیعنی اس کولازم ہےکہ اگرنماز قضاہوتواس کووقتیہ سے پہلےپڑھے۔"

(زیرعنوان:صاحب ترتیب کس کوکہتےہیں؟، کتاب الصلوۃ، ج:4، ص:250، ط:دارالاشاعت،اردو بازار کراچی پاکستان)

عمدۃ الفقہ  میں ہے :

"صاحبِ  ترتیب وہ ہے جس کے ذمہ کوئی قضا نماز نہ ہو یا پانچ نمازوں تک کی قضا اس کے ذمہ ہو خواہ وہ پانچ یا اس سے کم نمازیں نئی ہوں یا پرانی ، مسلسل ہوں یا متفرق ، یا نئی پرانی   مل کر ہوں اور خواہ  حقیقتًا قضا ہوں یا حکمًا."

(عمدۃ الفقہ ،ج:2،ص:347 ط:ادارہ مجددیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں