بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز تہجد کی نیت کیسے کریں اور کون سی سورتیں پڑھنی چاہییں؟


سوال

نماز تہجد کی نیت کیسے کریں اور کون سی سورتیں پڑھنی چاہییں ؟

جواب

واضح رہے کہ نماز تہجد کی ہو یا کوئی بھی، اس کی نیت کے لیے زبان سے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں ہے، بس دل میں نیت کافی ہے ؛ لہذا تہجد کی نماز کے لیے دل میں یہ نیت کافی ہے کہ  : ”میں تہجد کی نماز ادا کر رہاہوں“۔  اور اگر  الفاظ ادا کرنے ہوں تو تہجد  کی نیت اس طرح کرے:"نَوَیتُ أَن أُصَلِّيَ رَكْعَتَيْ صَلَاةِ التَّهَجُّدِ سُنَّةَ النَّبِیِّ ﷺ"، یا اپنی زبان میں یوں نیت کرے کہ "میں دو  رکعت تہجد کی نماز پڑھ رہا ہوں"  ،نیز اگر رات کو صرف نفل نماز کی نیت سے نماز پڑھےگا،  تب بھی تہجد کی نماز   ادا  ہوجائے گی ۔

تہجد کی  نماز میں کوئی مخصوص سورت پڑھنے کی فضیلت نہیں ہے، البتہ جتنی زیادہ قراءت ہوگی، اتنا اجر ہوگا ۔ نیز واضح ہو کہ تہجد سمیت  ہر انفرادی نماز میں  اس طور پر  لمبی قراءت کرنا افضل ہےکہ دونوں رکعتوں میں برابر قراءت ہو۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(الفصل الرابع في النية) النية إرادة الدخول في الصلاة والشرط أن يعلم بقلبه أي صلاة يصلي وأدناها ما لو سئل لأمكنه أن يجيب على البديهة وإن لم يقدر على أن يجيب إلا بتأمل لم تجز صلاته ولا عبرة للذكر باللسان، فإن فعله لتجتمع عزيمة قلبه فهو حسن، كذا في الكافي".

(کتاب الصلاۃ،باب الفصل الرابع في النية،ج:1،ص:65،ط:دارالفکر)

الدرالمحتار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"ومن التعليل أن المنفرد يسوي بين الركعتين في الجميع اتفاقا شرح المنية.

أقول: وبما مر من أن الإطالة المذكورة مسنونة إجماعا، ومثله في التتارخانية علم أن ما في شرح الملتقى للبهنسي من أنها واجبة إجماعا غريب أو سبق قلم. وقال تلميذه الباقاني في شرح الملتقى: لم أجده في الكتب المشهورة في المذهب."

(کتاب الصلاۃ،فصل فی القرآۃ،ج:1،ص:542،ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100829

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں