بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازی سے ناراضگی کی بناء پرصف چھوڑنےکاحکم


سوال

ایک شخص نمازپڑھنےکےلئےمسجدآیاتوپہلی صف میں جگہ تھی،اس نے ایک آدمی سے کہا کہ تھوڑاساادھرہوجاؤتاکہ میں آرام سے نمازکی سنتیں پڑھ لوں تووہ دوسراآدمی فوراًناراض ہوگیا،اورغصہ میں آکرکہنےلگاکہ ”آئندہ میں اس جگہ نہیں بیٹھوں گا“،اورصف سےاٹھ  کرپیچھے چلاگیا،حالانکہ صف میں اس کے برابربہت جگہ تھی۔

ا ب سوال یہ ہے کہ کیا غصہ میں آکرجوبات کہی  وہ صحیح ہے یانہیں ؟

اورغصہ میں آکرپہلی صف سے اٹھ کرپیچھے چلے جانااس کایہ فعل صحیح ہے یانہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں اس شخص کاغصہ میں آکرمذکورہ الفاظ کہنادرست نہیں ،اسی طرح صف اول بغیرکسی معقول  وجہ کے چھوڑنا بھی مکروہ ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي حاشية الأشباه للحموي عن المضمرات عن النصاب: وإن سبق أحد إلى الصف الأول فدخل رجل أكبر منه سنا أو أهل علم ينبغي أن يتأخر ويقدمه تعظيما له اهـ فهذا يفيد جواز الإيثار بالقرب بلا كراهة۔۔۔أما لو آثره على مكانه في الصف مثلا من ليس كذلك يكون أعرض عن القربة بلا داع، وهو خلاف المطلوب شرعا."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:569، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144602100241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں