ایک شخص نمازپڑھنےکےلئےمسجدآیاتوپہلی صف میں جگہ تھی،اس نے ایک آدمی سے کہا کہ تھوڑاساادھرہوجاؤتاکہ میں آرام سے نمازکی سنتیں پڑھ لوں تووہ دوسراآدمی فوراًناراض ہوگیا،اورغصہ میں آکرکہنےلگاکہ ”آئندہ میں اس جگہ نہیں بیٹھوں گا“،اورصف سےاٹھ کرپیچھے چلاگیا،حالانکہ صف میں اس کے برابربہت جگہ تھی۔
ا ب سوال یہ ہے کہ کیا غصہ میں آکرجوبات کہی وہ صحیح ہے یانہیں ؟
اورغصہ میں آکرپہلی صف سے اٹھ کرپیچھے چلے جانااس کایہ فعل صحیح ہے یانہیں؟
صورت مسئولہ میں اس شخص کاغصہ میں آکرمذکورہ الفاظ کہنادرست نہیں ،اسی طرح صف اول بغیرکسی معقول وجہ کے چھوڑنا بھی مکروہ ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي حاشية الأشباه للحموي عن المضمرات عن النصاب: وإن سبق أحد إلى الصف الأول فدخل رجل أكبر منه سنا أو أهل علم ينبغي أن يتأخر ويقدمه تعظيما له اهـ فهذا يفيد جواز الإيثار بالقرب بلا كراهة۔۔۔أما لو آثره على مكانه في الصف مثلا من ليس كذلك يكون أعرض عن القربة بلا داع، وهو خلاف المطلوب شرعا."
(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:569، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602100241
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن