بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں سجدہ سہوہ واجب ہونے کے بعد ایک طرف نماز پھیرنے کا حکم


سوال

جماعت کے  علاوہ اگر ہم سجدہ سہو کریں گے،  تو کیا اس میں بھی ایک طرف سلام پھیریں  گے  یا دونوں طرف؟

جواب

بصورتِ مسئولہ کسی بھی نماز میں سجدہ سہوہ واجب ہونے کے بعد  (یعنی واجب  چھوٹ  جانے یا فرض کی تاخیر سے، یا واجب  کی تاخیر سے یا  واجب کی تکرار سے ) سجدہ سہو  کا افضل  طریقہ  یہ  ہے کہ قعدہ اخیرہ میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد (درود شریف اور دعا پڑھے بغیر) دائیں طرف ایک مرتبہ سلام پھیر کر دو سجدے کرلیے جائیں، اور ہر سجدے میں حسبِ معمول  "سبحان ربي الاعلي" کہے اور سجدے کے بعد  پھر بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر دائیں اور بائیں سلام پھیر دیا جائے۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية) میں ہے: 

"ومحله بعد السلام سواء كان من زيادة أو نقصان. ولو سجد قبل السلام أجزأه عندنا هكذا رواية الأصول ويأتي بتسليمتين هو الصحيح، كذا في الهداية.

والصواب أن يسلم تسليمة واحدة وعليه الجمهور وإليه أشار في الأصل، كذا في الكافي ويسلم عن يمينه، كذا في الزاهدي. وكيفيته أن يكبر بعد سلامه الأول ويخر ساجدًا ويسبح في سجوده ثم يفعل ثانيًا كذلك ثم يتشهد ثانيًا ثم يسلم، كذا في المحيط." 

(كتاب الصلوة، الباب الثانى عشر، ج:1، ص:125، ط:مكتبه رشيديه) 

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144206200342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں