بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں آیت چھوٹ گئی اور دوبارہ ٹھیک کرکے پڑھا


سوال

میں حافظ ہوں‌، آج مجھ کو مغرب کی نماز پڑھانے کا سابقہ پڑا ،پس جب میں" فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ پر پہنچا فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍ "بھول گیا، اور اس کی جگہ "فَاُمُّهٗ هَاوِیَةٌ" پڑھ دیا؛ پھر اس کے بعد دوبارہ  "فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ "سے پڑا لیکن"فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍ "چھوٹ گیا، البتہ  تیسری بار "فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ"کے بعد"وَ اَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗ" الی اخرہ تک پڑھا، نماز کا کیا حکم ہے؟ 

 

جواب

واضح رہےاگر امام سے نماز کے دوران   قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے ہوئے  ایسی غلطی  ہوجائے جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، پھر بعد میں کسی کے لقمہ دینے  سے یا از خود یاد آنے پر اس غلطی کی اصلاح کرلی تو  اگراسی رکعت میں اس غلطی کی اصلاح کرلی تو نماز  درست ہوجائے گی،  اعادہ لازم نہیں ہوگا  اور اگر  اسی رکعت میں غلطی  کی اصلاح  نہیں کی ، لیکن اس رکعت کے علاوہ کسی اور رکعت میں  غلطی کی اصلاح کی تو ان دونوں صورتوں میں نماز درست نہیں ہوگی۔  اور اگر ایسی غلطی نہ ہو کہ جس سے نماز فاسد ہوتی ہو تو اس سے نماز میں کوئی فرق نہیں آئے گا،  بلکہ نماز ادا ہوجائے گی۔

صورتِ  مسئولہ میں واقعتاً اگرسائل نے تیسری مرتبہ اسی رکعت میں جس رکعت میں   غلط پڑھا تھا مذکورہ دونوں آیتیں مکمل صحیح طرح پڑھ لیں  تونماز درست ہوگئی، اعادہ لازم نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"[تتمة] يكره أن يفتح من ساعته كما يكره للإمام أن يلجئه إليه، بل ينتقل إلى آية أخرى لايلزم من وصلها ما يفسد الصلاة أو إلى سورة أخرى أو يركع إذا قرأ قدر الفرض كما جزم به الزيلعي".

 ( کتاب الصلوة، باب:ما یفسد الصلوة وما یکرہ فیها، مطلب:المواضع لا یجب فیها رد السلام ج:1 ص:623 ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ذكر في الفوائد: لو قرأ في الصلاة بخطأ فاحش، ثم رجع وقرأ صحيحاً، قال: عندي صلاته جائزة وكذلك الإعراب". 

 (الفصل الخامس فی زلة القاری، ج:1، ص:82 ط؛رشیدیه)

امداد الفتاوی میں ہے:

’’سوال 225: اگر کسے ”اما من ثقلت موازینه فامه هاویه“  خواندہ فی الفور صحیحش نمودہ  نماز ادا  کرد، نمازش صحیحش  باشد یا نہ؟

جواب:  "في العالمگیریة:ذكر في الفوائد لو قرأ في الصلاة بخطأ فاحش ثم رجع وقرأ صحيحاً، قال: عندي صلاته جائزة، وكذلك الإعراب" ، قلت وکذا سمعت شیخي مولانا محمد یعقوب ؒ ، پس بنا علیہ ایں کس نماز صحیح باشد۔"

(باب القرأت ، ج:1، ص:168، ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102058

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں