بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں تشہد اور درود شریف کا حکم


سوال

نماز میں امام کے پیچھے التحیات اور درود شریف پڑھنا کیساہے؟

جواب

نماز  میں خواہ اکیلے نماز پڑھی جائے یا  امام کے پیچھےہوں،   قعدہ اولیٰ اور قعدہ ثانیہ یعنی  ہر قعدہ میں التحیات (تشہد )  پڑھنا واجب ہے، چاہے فرض نماز ہو یا تراویح، جب کہ نماز میں  دورد شریف پڑھنا سنت ہے، خواہ فرض ہو، سنت ہو یا نفل، لہٰذا مام کے پیچھے التحیات اور درود شریف دونوں پڑھے جائیں گے۔

حلبی کبیر میں ہے:

"ومنهاقراءة التشهد فانها واجبة في القعدتين الاولي والاخيرة."

(کتاب الصلوۃ،واجبات الصلوۃ،ص:258،ط:مکتبہ نعمانیہ کوئٹہ)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(والتشهدان) ويسجد للسهو بترك بعضه ككله وكذا في كل قعدة في الأصح إذ قد يتكرر عشراً (قوله: والتشهدان) أي تشهد القعدة الأولى وتشهد الأخيرة."

(کتاب الصلوۃ،واجبات الصلوۃ،466/1،ط:ایچ ایم سعید)

وفیہ ایضاً:

"(وصلى على النبي صلى الله عليه وسلم) ... وسنة في الصلاة، ومستحبة في كل أوقات الإمكان، (قوله: وسنة في الصلاة) أي في قعود أخير مطلقاً، وكذا في قعود أول في النوافل غير الرواتب، تأمل."

(کتاب الصلوۃ،باب صفۃ الصلوۃ،512،518/1،ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401100784

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں