بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں نیت موافق نہ ہو نے کا حکم


سوال

جمع بین الصلاتین میں مسبوق و لاحق سڑک کنارے یا اسٹیشن پلیٹ فارم پر نماز ہو رہی ہے،  امام نے دو نمازوں کوایک نماز کے انتہائی اور دوسری نماز کے ابتدائی وقت کا انتخاب کیا ظہر  کی قصر پڑھا کر امام نے عصر کی قصر کی نیت باندھ لی ایک دوسری جماعت یا کچھ احباب ظہر سمجھ کر شریک ہو گئے، جب کہ امام عصر پڑھا رہا تھا، بعد میں شریک ہونے والوں کی نماز ہوئی یا نہیں؟ اگر ہوئی تو اعتبار امام کی نیت کا ہے یا مقتدیوں کی نیت کا ؟یعنی اگر نماز ہو گئی تو ظہر کی ہوئی یا عصرکی؟

جواب

واضح رہے کہ امام کے لیے ضروی نہیں ہے کہ وہ امامت کی نیت کرے ،لیکن مقتدیوں کے لیےاپنی  نمازکی نیت  کے ساتھ ساتھ امام کی اقتداء کی نیت کرنا بھی  لازم ہے ۔

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ جماعت نے امام کے پیچھے  ظہر کی نماز کی اقتدا  کی نیت باندھی، جب کہ امام عصر کی نماز پڑھا رہا تھا،مذکورہ صورت میں  مقتدیوں اور امام کی نیت میں موافقت نہ ہونے کی وجہ سےمقتدیوں  کی اقتدا  درست نہ ہوئی، لہذا جو ساتھی   ظہر کی  نماز کی نیت کرکے شامل ہوئے تو ان کے لیے ظہر کی نما ز دہرا نا ضروری  ہے  ۔

الفتاوى الهندية  میں ہے :

"‌لا ‌يصح ‌اقتداء مصلي الظهر بمصلي العصر ومصلي ظهر يومه بمصلي ظهر أمسه وبمصلي الجمعة".

(الفصل الثالث فی بیان من یصلح امامالغیرہ ،1/ 86،المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله ‌وينوي ‌المقتدي) أما الإمام فلا يحتاج إلى نية الإمامة".

(کتاب الصلوۃ،مطلب فی ستر العورۃ،420/1،سعید)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں