بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں قراءت میں غلطی کرنے کا حکم


سوال

امام صاحب نے فجر کی نماز میں آیت "ِانّه كان ظلوماً جهولاً"کی جگہ میں "وکان اللہ ظلوماً جھولاً"پڑھا، اب حکم کیا ہوگا؟ شہر کی مسجد ہے، ایک دن گزر گیا، اب کیا حکم ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ امام صاحب کا نماز میں قراءت کے دوران  انّه كان ظلوماً جهولاً" کے بجائے "وَکَانَ اللّہُ ظَلُوٗماً جَھُوٗلاً" پڑھنا اس طرح کی غلطی ہے جس کی وجہ سے معنی میں تغیر فاحش پیدا ہو رہاہے اور مقصود کے خلاف ترجمہ ہے، لہذا (اگر اسی رکعت میں اصلاح کرکے درست تلاوت نہیں کی گئی تو) امام صاحب اور مقتدیوں کی نماز فاسد ہوگئی ہے، جس کا اعادہ امام صاحب اور مقتدیوں پر لازم ہے، نیز مسجد کے امام پر لازم ہے کہ وہ مسجد میں مقتدیوں کو نماز کا اعادہ کرنے کا بتلائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن غيّر المعنى تغييرًا فاحشًا بأن قرأ "وعصى آدم ربه" بنصب الميم ورفع الرب، وما أشبه ذلك، مما لو تعمد به يكفر، إذا قرأ خطأً فسدت صلاته."

(الفصل الخامس في زلة القارى، ج:1، ص:81، ط:مكتبة رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144204200418

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں