بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے بعد دعا مانگنے کا حکم


سوال

فرض نماز کے بعد دعا مانگنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

نماز کے بعد دعا مانگنا نہ صرف جائز ہے، بلکہ ایک مستحسن، مرغوب ومسنون عمل ہے، حدیث شریف میں دعا کو عبادت کا مغز کہا گیا ہے، جیسے کہ مروی ہے:

"عن أنس بن مالك : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال الدعاء مخ العبادة".

(سنن الترمذی، أبواب الدعوات،  باب ما جاء في فضل الدعاء ، رقم الحدیث:3371، ج:4، ص:454، ط:داراحیاء التراث العربی)

ترجمہ:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دعا عبادت کا مغز (حاصل ونچوڑ) ہے۔

لہذا نماز کے بعد دعا مانگنے کا اہتمام کرنا چاہیے، تاکہ ادا کی گئی عبادت کے برکات سے محرومی نہ ہو۔

سنن الترمذی میں ہے:

"عن عمر بن الخطاب، قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع يديه في الدعاء، لم يحطهما حتى يمسح بهما وجهه»"

(أبواب الدعوات، باب ما جاء في رفع الأيدي عند الدعاء، رقم الحدیث:3386، ج:5، ص:463، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100675

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں