اگر جنازہ عصر سے پہلے جنازہ والی جگہ پر موجود ہو ، غسل اور کفن بھی مکمل ہو گیا ہو، تو کیا عصر کی فرض پڑھ کر جنازہ پڑھنا افضل ہے یا عصر سے پہلے پڑھنا چاہیے؟
جب نمازِ جنازہ تيار ہوجائےتو اس میں جتنا ممکن ہو جلدی کرنا افضل ہے،بلاوجہ تاخیر کرنا درست نہیں۔
حديث شريف ميں ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے ارشاد فرمايا:تين چيزوں ميں تاخير مت كرو ! نماز ميں جب اس كا وقت ہوجائے،جنازه ميں جب وه تيار ہو، بے شوہر عورت (كے نكاح ميں ) جب اس كا برابری کا رشتہ مل جائے۔"
البتہ اگر کسی انتظامی سہولت كے پيش نظر جنازه كو نماز كے وقت تك مؤخر كر ليا جائے،تاکہ سب لوگ ایک متعین وقت پر جمع ہو جائیں ،زیادہ سے زیادہ نیک لوگوں کی جنازہ میں شرکت ہو جائے،نیز اس وقت میں سب باوضو ہوتے ہیں ،الگ سے نماز جنازہ کی تیاری کی ضرورت نہیں ہوتی،ان مصالح کے پیشِ نظر اگر جنازہ کو کسی نماز کے وقت تک مؤخر کر دیا جائے تو ا س ميں بھی کوئی حرج نہیں ۔
مسند أحمد ميں هے:
"علي بن أبي طالب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "ثلاثة يا علي لا تؤخرهنّ، الصلاة إذا آنت، والجنازة إذا حضرت، والأيم إذا وجدت كفؤا".
(مسند علي بن ابي طالب،ج:1،ص:526،ط:دار الحديث)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144411102151
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن