بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسویٰ نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

بیٹی کا نام کسویٰ kiswa رکھنا کیسا ہے اور اس نام کا مطلب کیا ہے؟

جواب

"کسواء" کاف کے زیر یا زبر کے ساتھ کوئی نام نہیں ہے، اس کا درست تلفظ "كِسْوه"یا "كُسْوه"ہے جس کے معنی لباس،پہناوا کے آتے ہیں،البتہ عربی میں "کسواء" سے ملتا جلتا نام ’’قَصواء‘‘  قاف کے زبر کے ساتھ ہے  جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کا نام ہے، اور ’’قصواء‘‘  اس اونٹ /اونٹنی کو کہا جاتاہے جس کے کان کا کنارہ ذراسا کٹا ہوا ہو، لہذا نام رکھنا چاہے تو رکھ سکتا ہے،تاہم بہتر اور مستحسن یہ ہے کہ امہات المومنین یا   صحابیات رضوان اللہ علیہن اجمعین   کے اسماء  میں سے کسی کا نام  بچی کے لیے  انتخاب کیا جائے، یا  ایسے نام کا انتخاب کیا جائے جو  عربی ہو اور عمدہ معانی پر مشتمل ہو۔

لسان العرب میں ہے:

"الكسوة والكسوة: اللباس، واحدة الكسا؛ قال الليث: ولها معان مختلفة، يقال: كسوت فلانا أكسوه كسوة إذا ألبسته ثوبا أو ثيابا فاكتسى. واكتسى فلان إذا لبس الكسوة [الكسوة]؛ قال رؤبة يصف الثور والكلاب: قد كسا فيهن صبغا مردعا يعني كساهن دما طريا."

[ فصل الكاف، ج:١٥، ص:٢٢٣، ط: دار صادر - بيروت]  

سبل الہدی والرشاد میں ہے:

"قال محمد بن عمر: وأخبرنا أصحابنا جميعا قالوا: كانت ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم القصواء من نعم بن قشير، قال محمد بن عمر: وحدثني موسى بن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي قال: كانت من نعم بني قشير ابتاعها أبو بكر الصديق، وأخرى معها بثمانمائة درهم، فأخذها رسول الله- صلى الله عليه وسلم، وهي التي هاجر عليها، وكانت حين قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم رباعية، فلم تزل عنده حتى نفقت، وكان اسمها القصواء والجدعاء، والعضباء كل هذا كان يقال لها، القصواء قطع في أذنها يسير، والعضباء مثلها، والجدعاء النصف من الأذن."

[جماع أبواب ذكر دوابه ونعمه، ج:11، ص:421، ط:دار الكتب العلمية]

 اس كے علاوه ہماری ویب سائٹ  پر "اسلامی نام" کےعنوان سےبہت سارے بہترین نام موجود ہیں ، جس میں سے آپ نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

اسلامی نام  دیکھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک   پر کلک کریں ۔

اسلامی نام

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100741

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں