بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دوں گا تجھے کہنے کا حکم


سوال

ایک آدمی نے اپنی بیوی کو  یہ  الفاظ(میں طلاق دوں گاتجھے) تین  بار کہاہے، کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہوگئی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو  یہ  الفاظ(میں طلاق دوں گا تجھے)تین بار کہاہے تو اس سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی  نکاح بدستور برقرار ہے؛کیوں کہ ان الفاظ  سے آئندہ مستقبل میں طلاق دینے کی دھمکی دی ہے، طلاق دی نہیں اور دھمکی کے مطابق جب تک طلاق نہیں دے گاطلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتح القدیر میں ہے:

"ولا يقع بأطلقك ‌إلا ‌إذا ‌غلب ‌في ‌الحال."

[كتاب الطلاق، باب إيقاع الطلاق، ج:4، ص:7، دار الفكر]

العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے:

"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."

[كتاب الطلاق ج:1 ،ص:38،ط:دار المعرفة]

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100650

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں