ایک آدمی نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ(میں طلاق دوں گاتجھے) تین بار کہاہے، کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہوگئی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ(میں طلاق دوں گا تجھے)تین بار کہاہے تو اس سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی نکاح بدستور برقرار ہے؛کیوں کہ ان الفاظ سے آئندہ مستقبل میں طلاق دینے کی دھمکی دی ہے، طلاق دی نہیں اور دھمکی کے مطابق جب تک طلاق نہیں دے گاطلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتح القدیر میں ہے:
"ولا يقع بأطلقك إلا إذا غلب في الحال."
[كتاب الطلاق، باب إيقاع الطلاق، ج:4، ص:7، دار الفكر]
العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے:
"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."
[كتاب الطلاق ج:1 ،ص:38،ط:دار المعرفة]
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144404100650
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن