بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ میں چپل کے اوپر پاؤں رکھنے کا حکم


سوال

 جنازہ کی نماز میں کہا جا تا ہےکہ اگر چپل کا نیچے کا حصہ ناپاک ہے تو چپل کے اوپر والا حصہ پاک ہے تو اس پر پاؤں رکھ کر نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں ، لیکن اس صورت میں تو پاؤں کا آدھا حصہ نیچے والے تلوے کے اوپر آتا ہے جوتا پہننے کی صورت میں پورا پاؤں نیچے والے تلوے پر ہوتا ہے، لیکن جوتی کے اوپر والے حصے پرپاؤں رکھنے کی صورت میں بھی تو آدھا پاؤں نیچے والے تلوے پر آتا ہے، اس صورت میں بھی آدھا پاؤں ایسی جگہ پر  ہے جہاں نہیں ہونا چاہیے۔

جواب

واضح رہے کہ جب آدمی جوتا/ چپل پہن کر نماز  جنازہ پڑھتا ہے  تو جسم کے کپڑوں کی طرح جوتا/ چپل انسان کے تابع ہوتےہیں  ، اس لیے جگہ کی طرح ان کا بھی پاک ہونا ضروری ہوتا ہے،اگر جوتا/چپل پر کھڑے ہوکر نماز پڑھی جائے تو اس صورت میں جوتا، چپل تابع نہ ہوں گے ۔

صورت مسئولہ میں نماز جنازہ میں اگر   چپل/جوتے کے نیچے گندگی ہو توچپل /جوتا پاؤں سے نکال کر اس کے اوپر پاؤں رکھنے کی صورت میں نماز درست  ہو جائےگی ،چاہے پاؤں آدھا تلوے کے اوپر ہو ،یہ ایسا ہی ہوگا جیسے  نجس زمین  پر تختہ یا موٹا مصلی بچھا کراس پر نماز پڑھی جائے  تو اس پر نماز پڑھنا جائز ہو تا ہے اس لیے کہ  نچلے حصہ پر جو نجاست ہو تی ہے اس کا اثر اوپر والے حصہ پر ظاہر نہیں ہو تا ہے اور وہ تختہ اور موٹا مصلی نجاست اور نماز پڑھنے والے کے درمیا ن حائل ہو تا ہے اسی طرح چپل اتار نے کی صورت میں بھی چپل کے نیچے کے حصے (جوکہ زمین کے ساتھ ملاہوتا ہے )گندگی ہو اور  تلوے والے حصہ پر گندگی نہ ہوتو اس  پر پاؤں رکھ کر نماز پڑھنے کا حکم بھی  تختہ اور موٹے مصلے کی طرح ہو گا لہذا اس صورت میں اس  پر نماز پڑھنا جائز ہو گا ۔

تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے:

"(وصلاته على مصلى مضرب نجس البطانة) بخلاف غير مضرب ومبسوط على نجس إن لم يظهر لون أو ريح".

(کتاب الصلوۃ ،باب مایفسد الصلوۃ ومایکرہ فیھا،626/1،سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"و لو قام على النجاسة و فى رجليه نعلان او جوربان لم تجز صلاته كذا فى محيط السرخى، و لو خلع نعليه و قام عليهما جاز سواء كان ما يلى الارض منه نجسا او طاهر اذا كان ما يلى القدم طاهرا".

( کتاب الصلوة، باب شروط الصلاة،69/1، دارالکتب العلمیہ )

حاشیۃ الطحطاوی  میں ہے :

"و لو افترش نعلیه، و قام علیھما جاز، فلا یضر نجاسة ما تحتھما لکن لا بدّ من طھارة نعلیہ مما یلی الرجل لا مما یلي الأرض".

( کتاب الصلاة، باب أحکام الجنائز، 582، دار الکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406100587

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں