بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ایک آیت کو مکرر پڑھنے سے نماز کا حکم


سوال

اگر امام نے سورة الفاتحہ کے بعد یہ آیت پڑھیفَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّىٰ، وَ لٰكِنْ كَذَّبَ وَ تَوَلّٰى تو یہ تیس حروف نہیں بنے ،جس کی وجہ سے واجب قراءت چھوٹ گئی، لہذا سجدہ سہو لازم ہونا چاہیے،  یہ شرعی مسئلہ ہے ،لیکن پوچھنا یہ ہے کہ اگر اماموَ لٰكِنْ كَذَّبَ وَ تَوَلّٰى دو دفعہ پڑھ لے تو آیا اب تیس حروف ہوجانے کی وجہ سے نماز ہوجائے گی یا نہیں؟ نیز امام نے سجدہ سہو بھی نہ کیا ہو تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  فرض نمازوں کی ابتدائی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت پڑھنا واجب ہے، چاہے جتنی بھی مختصر سورت ہو  ،جیسے سورہ کوثر، یاتین مختصر آیتیں ہو، یا ایک لمبی آیت مختصر سورت کے بقدر ہو، لہذا ایک مختصر آیت تکرار کے ساتھ پڑھنے سے قراءت کی واجب مقدار ادا نہیں ہوگی، تاہم سورہ فاتحہ کے بعد"فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّىٰ" کے بعد "وَ لٰكِنْ كَذَّبَ وَ تَوَلّٰى"پڑھنے سے قراءت کی واجب مقدار اداء ہوجائےگی، کیوں کہ مذکورہ دو آیت  کی حروف کی مقدارتین مختصر آیات کے حروف کے مقدار کے برابر ہے، اس لیے کہ آیت کی کم از کم مقدار حروف چھ ہے، تو تین مختصر آیت کی مقدار اٹھارہ حروف ہوگئے، اور "فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّىٰ وَ لٰكِنْ كَذَّبَ وَ تَوَلّٰى" کی مقدارِ حروف ستائیس ہے، لہذا قراءت کی واجب مقدار ادا ہوگئی ہے، لیکن اس کی عادت نہیں بنانی چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وضم) أقصر (سورة) كالكوثر أو ما قام مقامها، هو ثلاث آيات قصار، نحو {ثم نظر} {ثم عبس وبسر}  {ثم أدبر واستكبر} وكذا لو كانت الآية أو الآيتان تعدل ثلاثا قصارا ذكره الحلبي.

(قوله: تعدل ثلاثًا قصارًا) أي مثل - {ثم نظر} [المدثر: 21]- إلخ ...أن فرض القراءة آية وأن الآية عرفا طائفة من القرآن مترجمة أقلها ستة أحرف ولو تقديرا كلم يلد إلا إذا كانت كلمة فالأصح عدم الصحة اهـ ومقتضاه أنه لو قرأ آية طويلة قدر ثمانية عشر حرفًا يكون قد أتى بقدر ثلاث آيات.

وقد يقال: إن المشروع ثلاث آيات متوالية على النظم القرآني مثل {ثم نظر} إلخ ولا يوجد ثلاث متوالية أقصر منها، فالواجب إما هي أو ما يعدلها من غيرها لا ما يعدل ثلاثة أمثال أقصر آية وجدت في القرآن، ولذا قال تعدل ثلاثا قصارا ولم يقل تعدل ثلاثة أمثال أقصر آية. على أن في بعض العبارات تعدل أقصر سورة فليتأمل وسنذكر في فصل الجهر زيادة في هذا البحث (قوله ذكره الحلبي) أي في شرحه الكبير عن المنية. وعبارته: وإن قرأ ثلاث آيات قصارا أو كانت الآية أو الآيتان تعدل ثلاث آيات قصار خرج عن حد الكراهة المذكورة يعني كراهة التحريم. قال الشارح في شرحه عن الملتقى: ولم أره لغيره وهو مهم فيه يسر عظيم لدفع كراهة التحريم. اهـ. "

(کتاب الصلوۃ، واجبات الصلوۃ، ج:1، ص:458، ط: سعید)

وفیہ ایضاً:

"(وفرض القراءة آية على المذهب) هي لغة: العلامة. وعرفا: طائفة من القرآن مترجمة، أقلها ستة أحرف ولو تقديرا، ك (لم يلد) ، إلا إذا كان كلمة فالأصح عدم الصحة وإن كررها مرارا إلا إذا حكم حاكم فيجوز ذكره القهستاني. ولو قرأ آية طويلة في الركعتين فالأصح الصحة اتفاقا لأنه يزيد على ثلاث آيات قصار قاله الحلبي".

(کتاب الصلوۃ، واجبات الصلوۃ، ج:1، ص:537، ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144407101274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں