بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نمل نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

نمل نام رکھنا کیساہے؟ 

جواب

(1) نَمْل كامعنی ہیں : چیونٹی ،  اور  پہلو کی پھنسیاں۔

(2) النَملِ:  چغل خور  اور  بہت چیونٹیوں والی جگہ کو کہتے ہے۔

(3) فَرَسٌ نَمِلٌ، او نَملُ الْقَوَائِمِ:  شوخ گھوڑا جو نچلا نہ کھڑا ہو ۔

(4) رَجُلُ، نَمِلٌ ، أو نَمِلُ الأصَابِع:  پھرتیلا آدمی ، (مصباح اللغات)، عبث اور بے کار کام کرنے والا۔

لہٰذاصورتِ مسئولہ میں( نمل )لفظ کے بہت سے معنی مناسب نہیں ہیں، اس لیے یہ نام نہ رکھا جائے،لہٰذاناموں کےسلسلےمیں  بہتر  یہ ہےکہ نام انبیاءعلیھم الصلاۃ والسلام یاصحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین یا کسی بزرگ ہستی کے نام کے مطابق رکھنا چاہیے۔

تاج العروس میں ہے:

"قلت: ويروى بفتح الهمزة أيضا. (وفيه نملة) ، بالفتح: أي (كذب. وامرأة منملة، كمعظمة، و) نملى، مثل (سكرى) : إذا كانت (لا تستقر في مكان) واحد. وفي العباب: جارية منملة: كثيرة الحركة في المجئ والذهاب، عن ابن دريد. (وكذا فرس ‌نمل) القوائم، (ككتف) : لا يستقر مرحا، وهو أيضا من نعت الغلظ. (ورجل ‌نمل: خفيف الأصابع) كثير العبث بها، أو (لا يرى شيئا إلا عمله) ، قاله الليث، أو كان خفيفها في العمل، (أو حاذق) ، قاله الفراء. (وتنملوا: تحركوا) وتموجوا (ودخل بعضهم في بعض) . (ونملت يده، كفرح: خدرت) ، والعامة تقول: نملت، بالتشديد."

(ن،م،ل، 31/ 37 ط: دار إحياء التراث)

المعجم الوسیط میں ہے:

"(‌نمل) فلان نملا ونمولا نم ونملانا أشرف على الشيء وفي الشجرة نمولا صعد فيها(‌نمل) المكان نملا كثر نمله ويد فلان خدرت واسترخت ويده في العمل خفت والمرأة أو الفرس لم تستقر ويقال نملت يد الصبي لم تكف عن العبث فهو ‌نمل وهي نملة ويقال امرأة نملى لا تستقر في مكان."

(باب النون، ج:2، ص:955، ط: دار الدعوة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100725

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں