بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز كے اوقات ميں دوكان كهولنا


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ میری ایک دکان ہے جو صبح گیارہ بجے کھلتی ہے اور رات میں بارہ بجے بند ہوتی ہے اور نماز کے وقت بھی کھلی رہتی ہے کیا نماز کے وقت کاروبار کرنا جائز ہے اور اس وقت جو سیل ہوتی ہے وہ حلال ہے یعنی ہمارے تین بندے دکان پے ہوتے ہیں دو بندے نماز پڑھنے جاتے ہیں  جب وہ آجاتے ہیں تو تیسراجاتا ہے ،کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

نمازفرض عین ہے،نمازکے وقت کاروبار/دوکان بند کردینی چاہئے،تینوں  افراد  باجماعت نمازپڑھیں ،دو بندے نماز پڑھنے جاتے ہیں  وہ آتے ہیں تو تیسراجاتا ہے اس صورت میں تقلیل جماعت  بھی لازم آتا ہے ،اور سستی بھی ثابت ہوتی ہے اور یہ نفاق کی علامت ہے،اور لوگ خریدوفروخت میں لگ جائیں گے اورجماعت کے  نماز  سے محروم ہو جائیں گے ،  کاروبارکو جاری رکھنے کے لیے  فرض نماز کی جماعت کو ترک کرناسخت محرومی کی بات ہے۔حدیث شریف میں آتاہے کہ باجماعت نماز انفرادی نمازپر27 درجہ زیادہ ثواب رکھتی ہے۔لہذا اگرجماعت کے فوت ہونے کااندیشہ ہوتو نمازکے وقت کاروبار دوکان بند کرکے باجماعت نمازاداکرنی چاہئے۔(صحیح مسلم 1/231،قدیمی۔فتاویٰ رحیمیہ6/82،دارالاشاعت کراچی)

واضح رہے کہ جو شخص کاروبار کی مشغولیت کی وجہ سے نماز چھوڑ دے، اس کی کمائی حرام نہیں ہے، البتہ کاروبار میں اس طرح مشغول رہنا کہ نماز فوت ہو جائے یا جماعت فوت ہوجائے، جائز نہیں ہے گناہ ہے۔

نیزجمعہ کی پہلی اذان سنتے ہی کاروبار بند کرکے جمعہ کی نماز کی تیاری کرنا ضروری ہے، جس محلہ یا مارکیٹ  کی مسجد میں جمعہ کی اذان ہوجائے  وہاں کے  لوگوں پر کاروبار  بند کر کے جمعہ کے لئے جانا ضروری ہے،ورنہ کاروبار کرنا   مکروہِ تحریمی (ناجائز) اور گناہ ہے، دیانت کا تقاضا یہ ہے کہ اس معاملہ کو فسخ کردیا جائے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وکرہ تحریما مع الصحۃ البیع عند الاذان الاول وذالک دونہ (الفاسد) من حیث صحتہ وعدم فساد لان النہی باعتبار معنی مجاور للبیع لا فی صلبہ ولا فی شرائط صحتہ ومثل ہذا النہی لا یوجب الفساد بل الکراہیۃ کما فی الدرر."

(ج:5 ص:101، مطلب احکام نقصان المبیع فاسدا)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’وكره البيع عند أذان الجمعة والمعتبر الأذان بعد الزوال، كذا في الكافي‘‘.

(ج3/211 کتاب البیوع،الباب العشرون فی البیاعات المکروھۃ

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101069

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں